آرمی پبلک اسکول حملہ: صائمہ زریں –عمر39
والد: انور جمال
شوہر: طارق سعید
صائمہ زریں پچھلے 17 سالوں سے آرمی پبلک سکول میں انگریزی پڑھا رہی تھیں۔
وہ ایجوکیشن میں ایم فل کے بعد پی ایچ ڈی کر رہی تھیں۔
دو بچیوں کی ماں صائمہ ایک مثالی بیوی، قابل احترام ٹیچر اور شاندار والدہ تھیں۔
صائمہ کے طالب علموں کے مطابق نرم خو اور دھیمے مزاج کے باوجود وہ ہر وقت نظم و ضبط کا خاص خیال رکھتیں۔
سانحہ کے وقت صائمہ زخمی بچوں کی مدد کیلئے آڈیٹوریم کی جانب دوڑیں ، مگر اچانک ان کا سامنا ایک حملہ آور سے ہو گا۔
صائمہ کو گولی مارنے کے بعد ان کی لاش کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔
صائمہ کوپڑھنے پڑھانے سے خاص شغف تھا۔ وہ روزانہ دوپہر تین بجے سکول سے واپس آنے کے بعد کھانا کھاتیں اور پھر پی ایچ ڈی کیلئے شام سات بجے تک یونیورسٹی میں رہتیں۔ یونیورسٹی سے واپس آنے پر وہ اہل خانہ کیلئے کھانا بناتیں۔
کتب بینی اور فوٹوگرافی کا شوق رکھنے والی صائمہ کا موبائل فون اتاری گئی تصاویر سے بھرا رہتا تھا۔
صائمہ کے شوہر نے ان کاسیکھنے اور سیکھانے کا خواب پورا کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔