• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: ضیااللہ اسلام–عمر 12

والدین: عبدالقادر اور نشاط قادر
بہن/بھائی: شہناز شبنم (17)، معین السلام (15)، نایاب صدف (13)، ایمن (9)، محمد طلحہ (6)

ضیااللہ بڑے ہو کر الیکٹریکل انجینئر بننا چاہتے تھے۔ انہوں نے کبھی بھی گھر میں خراب برقی آلات ٹھیک کرنے کی کوشش کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔

ضیااللہ کے والد نے بتایا کہ ایک مرتبہ انہوں نے خطرے کے پیش نظر ضیا کو ایک خراب مشین ٹھیک کرنے سے روکا لیکن انہوں نے جواب دیا کہ وہ الیکٹریکل انجینئر بننا چاہتے ہیں لہذا انہیں نہ روکا جائے۔

ضیا اللہ کلاس میں بہت سرگرم رہتے اور ہمیشہ ٹاپ چار طالب علموں میں پوزیشن پاتے۔

ضیا اللہ کے ٹیچر نے بتایا کہ وہ ایک تخلیقی طالب علم تھے اور ریاضی ان کا پسندیدہ مضمون تھا ۔

ٹیچر کے مطابق ضیااللہ ہمیشہ مشینیں اور برقی آلات بنانے میں دلچسپی رکھتے۔ہم عمر لڑکوں کی طرح انہیں بھی کمپیوٹر گیمز ، کرکٹ اور بائیکس چلانے کا شوق تھا۔

اپنی والدہ کے انتہائی قریب اور انہیں اپنا بہترین دوست سمجھنے والے ضیا اللہ کو کارٹونز بالخصوص ٹام اینڈ جیری دیکھنا بہت اچھا لگتا تھا۔

کھانے پینے کے شوقین ضیا اللہ کو بار بی کیو، فاسٹ فوڈ اور چکن تکہ انتہائی پسند تھا۔