• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: بینش عمر –عمر30

شوہر: عمر زیب بٹ
بچے: حبیبہ عمر (5)، آنیہ عمر(3)، عفاف عمر (1)

ایک پیار کرنے والی بیوی اور دیکھ بھال کرنے والی ماں بینش کی زندگی کا مقصد ٹیچنگ تھا۔ انہوں نے اکتوبر 2013 میں آرمی پبلک سکول میں کام شروع کیا۔

عمر نے بتایا کہ کس طرح بینش اپنی فیملی اور ساس ، سسر کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ہر کام تندہی سے وقت پر کرتیں۔

عمر کے مطابق یہ بینش کی مستقل مزاجی ہی تھی جس کی وجہ سے پوری فیملی ڈسپلن برقرار رکھتی۔

عمر نے بتایا کہ سانحہ والے دن بینش نے سکول جانے سے قبل ناشتہ تیار کیا اور میرے کپڑے استری کیے۔

کھانوں کی دلدادہ بینش کو فاسٹ فوڈ سے لے کر سبزی تک سبھی کھانے پسند تھے۔انہیں کھانا پکانے کا شوق تھا اور وہ اپنی فیملی کیلئے مختلف ڈشیں تیار کرتیں۔فارغ اوقات میں انہیں کتب بینی اور ٹی وی دیکھنے کا شوق تھا۔

اہل خانہ کے بعد بینش کا زیادہ تر وقت اپنے طالب علموں کیلئے وقف تھا۔ طالب علموں کو اپنی اولاد سمجھنے والی اورلڑکیوں کی تعلیم کی پرجوش حامی بینش کہتیں کہ ملک کی خوشحالی کیلئے خواتین کو تعلیم یافتہ بنانا ضروری ہے۔

سکول کے ساتھی اساتذہ انہیں ایک قابل خاتون اور ٹیچر جبکہ سسرال انہیں ایک باعزت اور سب کی مدد کیلئے تیار خاتون کے طور پر یاد کرتے ہیں۔

عمر نے بتایا کہ بینش کو حملے کے وقت سکول سے نکلنے کا موقع ملا تھا لیکن انہوں نے زخمی طالب علموں کو ابتدائی طبی امداد ددینے کی خاطر وہیں ٹھرنا درست سمجھا اور طبی امداد فراہم کرنے کے دوران ہی انہیں گولی مار دی گئی۔