آرمی پبلک اسکول حملہ: خولہ بی بی–عمر 6
والدین : الطاف حسین اور صفورا بی بی
بہن بھائی : ثمر (12 سال)، شوبید (11 سال)، اریبہ (1 سال)
خولہ اس خوفناک حملے میں دنیا سے گزر جانے والی سب سے کم عمر طالبہ تھی۔ اس کے والد اور اے پی ایس کے ایک ٹیچر کے مطابق سولہ دسمبر 2014 خولہ کا اسکول میں پہلا دن تھا۔ اسے ایک دن قبل ہی اسکول میں داخلہ حاصل کیا تھا اور اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ایک ہی اسکول میں پڑھنے کے خیال نے اسے پرجوش کردیا تھا۔
اس کا خاندان ننھی خولہ کو ایک پھول جیسا قرار دیتا ہے۔ اپنی اس کم عمری کے باوجود وہ اپنی تعلیم کے حوالے سے پرجوش تھی اور اسکولوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے حقوق کے حوالے سے بھرپور وکالت کرتی تھی۔ اسے پڑھنے سے محبت تھی اور اکثر وہ اپنے بڑے بہن بھائیوں کے ناولز پڑھتی تھی۔ وہ اپنے کمزور کلاس کے ساتھیوں کی انگلش اور اردو میں اس وقت تک مدد کرتی جب تک وہ ٹاپ ٹین میں نہیں پہنچ جاتے۔ وہ اپنی برادری کے چھوٹے بچوں کے لیے ایک ٹیچر کا کردار ادا کرتی۔
وہ اپنے پڑوس میں ایک پروفیسر پر بیٹی کو اسکول بھیجنے پر زور دیتی تھی اور اس شخص کی پرزور مخالفت کے بعد خولہ نے اسے قائل کرہی لیا۔ وہ خولہ اور اس کے میٹھے الفاظ سے پگھل ہی گیا۔
اس سانحے کے بعد خولہ کا خاندان بکھر گیا۔ اس کی والدہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنی قیمتی بیٹی کے نقصان کے اثر سے کبھی باہر نہیں نکل سکیں گی۔ اس کے والدہ خاندان کے لیے بہادری کے مظاہرے کی کوشش کرتے ہیں مگر اپنے دل میں وہ روزانہ خولہ کا ماتم کرتے ہیں۔