• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: عمیر ارشاد–عمر 14

والدین: ارشاد علی اور سلمہ ارشاد
بہن بھائی: عائشہ ارشاد (17)، سمیعہ(14)، محمد عزیر ارشاد (9)، محمد زبیر ارشاد(5)

عمیر ایک فوجی کے بیٹے تھے اور ایئر فورس کے پائلٹ بننے کے خواہش مند تھے۔

انہیں پاکستان اور دوسرے ملکوں میں زیر استعمال لڑاکا طیاروں کی معلومات اور تصاویر جمع کرنے کا شوق تھا۔

اتنی کم عمر میں بھی وہ بخوبی جانتے تھے کہ دہشت گردی کے شکار ملک میں ایک فوجی کو کس طرح کے چیلنج درپیش ہوتے ہیں۔

ابتدا میں عمیر پڑھائی میں کچھ کمزور تھے لیکن محنت کی بدولت تمام امتحانوں میں ان کے 80 فیصد سے زیادہ نمبر آنے لگے۔

عمیر کو ریس کاروں اور ہیوی بائیکس کا بھی شوق تھا اور وہ اپنی پسندیدہ گاڑیوں کی معلومات اکھٹی کرتے تھے۔

والد نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے عمیر کو سرپرائز دینے کیلئے ایک بائیک خریدی تھی لیکن بدقسمتی سے اسی دن سانحہ پیش آ گیا اور عمیراس دنیا میں نہ رہے۔ عمیر کی بائیک آج بھی گھر میں کھڑی ہے۔

عمیر کی بہن عائشہ نے بتایا کہ انہیں بریانی، سبزیاں اور بار بی کیو کا بہت شوق تھا اور وہ اکثر اپنے والد کے ساتھ بار بی کیو کا انتظام کرتے۔

عمیر کے والد نے بتایا کہ وہ دوسروں کا بہت احترام کرتے۔ ایک مرتبہ کچھ بچوں نےعمیر کو تنگ کیا تو انہوں نے غصہ میں آنے کے بجائے سکون سے انہیں سمجھا۔ اس پر بچوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔