آرمی پبلک اسکول حملہ: زین اقبال –عمر19
والدین : مسٹر اور مسز محمد اقبال
بھائی بہن : 24 سالہ اقصیٰ اقبال اور 22 سالہ محمد حارث اقبال
زین ایک ذمہ دار اور محنتی طالبعلم تھا۔ وہ اپنے کام اور تدریسی سرگرمیوں کے لیے ایک روزانہ کے شیڈول پر سخت محنت کرتا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنی کلاس کا بہترین طالبعلم مانا جاتا تھا۔ زین کے والد کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا ایک بہت چھوٹے ہال میں دہشتگردوں کا نشانہ بنا جسے وہ اپنی بائیولوجی کی کلاس کے پریزینٹیشنز کے لیے استعمال کرتا تھا۔ اس کے خاندان نے زین کو ہر دعوت کی جان قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے اساتذہ اکثر کہتے تھے کہ وہ اسکول کی جان ہے۔
زین کا یونیفارم ہمیشہ صاف ستھرا اور استری کیا ہوا ہوتا تھا۔ اس کے پاس پانچ یونیفارمز تھی تاکہ ہر ایک سال بھر کے دوران استعمال میں نئی نظر آئیں۔ اس کی والدہ بتاتی ہیں کہ ذوالقرنین کے اساتذہ اکثر میرے بیٹے کو کلاس کے سامنے کھڑا کرتے اور پھر بتاتے کہ اس کی صفائی پسندی اور نظم و ضبط مثالی ہے۔
اس کی موت کے بعد ذوالقرنین کے خاندان کو اپنے پڑوس میں ایک ایسے بزرگ شخص کے بارے میں معلوم ہوا جو اس نوجوان کی ہلاکت کی خبر سن کر چل بسا۔ انہین معلوم ہوا کہ ذوالقرنین اکثر اس بزرگ شخص کو اس وقت لفٹ کی پیشکش کرتا جب وہ مسجد جارہا ہوتا اور وہ دونوں اکھٹے نماز پڑھتے۔