• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد داﺅد –عمر19

والدین : خالد خان اور گلناز بیگم
بہن بھائی : 18 سالہ عبدالقدوس خان، 15 سالہ عبدالقدیر خان، 13 سالہ عمرہ بی بی، 8 سالہ سارہ بی بی، 3 سالہ ولی اللہ

چھ بچوں میں سب سے بڑا محمد داﺅد فوجی افسر کی حیثیت سے قوم کی خدمت کے خواب دیکھتا تھا۔

اپنے چھوٹے بہن بھائیوں میں ' لالہ جی' کے نام سے معروف داﺅد وقت کا پابند، نظم و ضبط اور مطالعہ پسند تھا جسے ہاﺅس کیپٹن بنایا گیا تھا۔ اس کے والد بتاتے ہیں داﺅد ایک اچھا مقرر، مصنف اور مطالعے کا شوقین تھا جس نے متعدد میڈلز اور سرٹیفکٹس حاصل کیے۔ اس کے پسندیدہ مضمون بائیولوجی تھا اور وہ ہمیشہ اپنی کلاس میں نوے فیصد سے زیادہ نمبرز لیتا۔

اس کے والد کے مطابق داﺅد کو ایک بار اپنے ایک کزن سے کم نمبر ملے، جب اسے کہا گیا ہے کہ وہ کزن داﺅد سے زیادہ ذہین ہے تو میرے بیٹے نے اگلے امتحان میں زیادہ محنت کی اور اسے پیچھے چھوڑ دیا۔

والی بال کا اچھا کھلاڑی اپنے اسکول اور گاﺅں کی والی بال ٹیموں کا حصہ تھا۔ اس کے گاﺅں کی ٹیم نے داﺅد کی مدد سے بڑی تعداد میں ٹورنامنٹس اپنے نام کیے۔

والد بتاتے ہین کہ داﺅد صرف ایک بیٹا ہی نہیں بلکہ دوسر بھی تھا " میں اس کے ساتھ بہت بے تکلف تھا"۔ اپنے بیٹے کے بارے میں بات کرتے ہوئے داﺅد کے والد رونے لگے اور اپنے جذبات پر قابو پانے سے قاصر رہے۔

جب اس کے کلاس کے ایک ساتھی نے بتایا کہ اس کے والد کا انتقال ہوگیا ہے تو داﺅد نے اپنے والد سے روزانہ زیادہ جیب خرچ لینا شروع کردیا تاکہ اس ساتھی کی مدد کرسکے۔