• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: یاسر اقبال –عمر18

والدین : لانس نائیک شیر نواز خٹک اور نیک پری
بھائی: 24 سالہ ناصر، 21 سالہ قیصر، 14 سالہ مدثر، 11 سالہ شیراز، وقاص 8 سالہ ، 7 سالہ فیضان

اے پی ایس پر حملے کے وقت یاسر اسکول آڈیٹوریم میں تھا۔ جب فائرنگ شروع ہوئی تو وہ نیچے فرش پر لیٹ گیا اور محفوظ ہوگیا۔ مگر جب اس نے دیکھا کہ اس کے ایک بہترین دوست کو گولی مار دی گئی ہے اور بہت زیادہ خون بہہ رہا ہے تو وہ اٹھا اور اسے اسکول سے باہر لے جانے کی کوشش کررہا تھا جب حملہ آوروں سے اس کا سامنا ہوگیا۔

اس کے والد بتاتے ہیں کہ یاسر ان کے تمام بچوں میں سب سے مہذب اور نرم لہجے کا مالک تھا۔ وہ اپنے بڑے بھائی ناصر کے قریب تھا اور وہ دونوں بھائی سے زیادہ بہترین دوست لگتے تھے۔

بہتر تعلیم کے حصول کے لیے یاسر کے والد بچوں کو اپنے گاﺅں کرک سے پشاور لائے تھے۔

یاسر سافٹ انجنیئر بننے کی خواہش رکھتا تھا اور قدرتی طور پر اس پسندیدہ مضمون کمپیوٹر سائنس تھا۔

اسے فٹنس کا جنون تھا۔ وہ گھنٹوں جم میں گزارتا اور اپنے مسلز کو مضبوط تر بنانا چاہتا تھا۔

یہ خاندان اب تک قیمتی یاسر کی وفات کے اثر سے باہر نکلنے کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔ ان کے لیے اس کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہوگیا ہے اور ہر گزرتا دن ایک جذباتی چیلنج کا باعث بنتا ہے۔