• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد ذیشان آفریدی –عمر18

والدین : حولدار اول شاہ اور رضیہ صنم
بہن بھائی : 28 سالہ نوید، 25 سالہ داﺅد، 22 سالہ زینب بی بی، 15 سالہ نعمان، 10 سالہ فیصل

ذیشان کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ اللہ کا تحفہ تھا۔ وہ گرم جوش دل کا مالک اور لطائف کا شوقین تھا۔ وہ اپنی والدہ کے قریب تھا اور ان کے ساتھ اپنے مسئلے پر تبادلہ خیال کرتا تھا۔

چونکہ اس کا گھر اسکول سے بہت دور تھا، اسی لیے ذیشان ہوسٹل میں مقیم تھا۔ اسے دیگر طالبعلموں کے ساتھ کرکٹ کھیلنا پسند تھا۔ وہ ایک اچھا فاسٹ باﺅلر تھا اور اسی وجہ سے وہ اسکول کی کرکٹ ٹیم کا کپتان تھا۔

وہ فوجی ڈاکٹر بننا چاہتا تھا۔ وہ اکثر کہتا تھا کہ جب اس کی میڈیسین ڈگری مکمل ہوجائے گی تو وہ فاٹا میں فوجی آپریشن سے متاثرہ افراد کی خدمت کرے گا۔

اس کے والد کے مطابق ذیشان ایک اچھا مقرر، مصنف اور مطالعہ کرنے والا تھا۔ اس نے متعدد شعبوں میں کئی میڈلز اور سرٹیفکیٹس اپنے نام کیے۔ اسے اپنی کلاس کا ایک بہترین اور ذہین طالبعلم تصور کیا جاتا تھا۔ وہ ہمیشہ امتحانات میں نوے فیصد سے زائد نمبر لیتا۔ انگلش اور ریاضی اس کے پسندیدہ مضامین تھے۔

اس کے خاندان کا کہنا ہے ان سے کھانا نہیں جاتا، وہ اسی طرح ہنستے ہیں جیسے اس وقت ذیشان ان کی زندگیوں میں تھا۔ وہ اسے بہت زیادہ یاد کرتے ہیں۔