آرمی پبلک اسکول حملہ: شہود عالم–عمر 14
والدین کا نام: مسٹر اینڈ مسز ظہور
بہن بھائی: 13 سالہ اریشہ عالم
شہود ایک غیر معمولی ذہین طالب علم تھے۔ اپنے کریڈٹ پر 50 کے قریب سرٹیفیکٹیس اور ایوارڈز رکھنے والے شہود اسکول میں اپنی ذہانت اور قابلیت کی وجہ سے بہت مشہور تھے اور اپنی کلاس کے پراکٹر اور 'پیس کیپر' ہونے کے ساتھ ساتھ ہر تعلیمی ایونٹ کے موقع پر اسٹیج سیکریٹری کے فرائض بھی سرانجام دیتے تھے۔
ان کے اساتذہ انھیں اسکول کے 'چمکتے ہوئے ستارے' کی حیثیت سے یاد کرتے ہیں۔
شہود سی ایس ایس کا امتحان دے کر پاکستان کی سول سروسز میں کام کرنا چاہتے تھے۔ انھیں دلچسپ چیزیں اور گھڑیاں جمع کرنے کا بھی شوق تھا۔
شہود کو غریب لوگوں سے بہت محبت تھی، خاص کر ان کے اسکول کی چوتھی جماعت کے تمام طلبا شہود کے والد کے مریض تھے، جو اپنے شہید بیٹے کی جانب سے بھیجے گئے مریضوں کا علاج کیا کرتے تھے۔
شہود آرمی پبلک اسکول کے وہ واحد طالب علم تھے جن کی تصاویر روسی میگزین میں ان کے سفیر کے تعزیتی پیغام کے ساتھ شائع ہوئیں۔
والدین کے مطابق شہود ایک بہت ذمہ دار انسان تھے،جنھوں نے خود سے ایک بینک اکاؤنٹ کھولا اور اپنا پاسپورٹ بھی بنوایا جبکہ انھوں نے اپنے اکاؤنٹ میں ہزاروں روپے بھی جمع کر رکھے تھے۔
شہود کے والدین اپنےاکلوتے بیٹے کی وفات پر ابھی تک صدمے میں ہیں جو ان کے کپڑوں کو چھوتےاور ان کی تصاویر کو تکتے رہتے ہیں اور ان کی مغفرت کے لیے دعا گو ہیں۔