• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: مبین آفریدی –عمر16

والدین: فاروق شاہ اور شاہین آفریدی
بھائی/بہن: ملیحہ آفریدی (18)، اریبا آفریدی (10)

مبین اپنی کلاس کے ایک بہترین طالب علم اور پوزیشن ہولڈر تھے جبکہ وہ ہر راہ چلتے انسان کو سلام کرتے اور یہ ان کی بچپن کی عادت تھی۔

اپنی عمر کے دیگر بچوں ہی کی طرح مبین بھی مختلف کھیلوں میں دلچسپی رکھتے تھے جبکہ وہ فٹ بال کے بہت شوقین تھے۔ وہ فٹ بال کے بہترین کھلاڑی بھی تھے اور اس حوالے سے کئی انعامات سے انہیں نوازا گیا۔ ان کی والدہ بتاتی ہیں کہ اسکول میں ایک مرتبہ اسپورٹس ویک کا انعقاد کیا گیا اور اس میں فٹ بال کو شامل نہیں کیا گیا جس پر مبین بہت ناراض ہوئے۔ وہ اس کھیل کو جنون کی حد تک چاہتے تھے یہاں تک کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے والد سے بیرون ملک جانے کی بھی فرمائش کی تاکہ وہ بہترین فٹ بال کھلاڑی بن سکیں۔

مبین نے گھر پر طوطے پال رکھے تھے جو ابھی تک موجود ہیں۔ ان کی والدہ بتاتی ہیں کہ مبین کے انتقال کے بعد انہوں نے پنجرا کھول دیا تاہم طوطے گھر میں ہی رہے۔

مبین اپنی والدہ سے قریب تھے جو انہیں ایک دوست اور محافظ کے طور پر یاد کرتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ مبین ہمیشہ سچ کہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے موبائل کو فروخت کرنے کے لیے آن لائن اشتہار پوسٹ کیا اور اس میں اپنے موبائل کی خرابیاں تک بیان کیں اور بتایا کہ ان کو دور بھی کیا جاچکا ہے۔ اس پر ان کی والدہ نے کہا کہ کوئی ایسا موبائل کیوں لینا چاہے گا جس میں پہلے سے خرابی موجود ہو۔ اس پر مبین نے کہا کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ موبائل فروخت ہوتا ہے یا نہیں لیکن وہ جھوٹ نہیں بول سکتے۔