• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: عدنان حسین –عمر16

والدین: حوالدار (ر) محمد حسین اور افسانہ حسین
بہن/بھائی: عشرت فاطمہ (8)، کاشف محمود(14) اور وقاص احمد

عدنان کی والدہ ان کے خون آلود جوتے ہاتھوں میں تھامے روتی ہیں۔ اپنی والدہ کے انتہائی قریبی عدنان سکول سے گھر آنے کے بعد سب سے پہلے انہیں سلام کرتے اور کبھی ان کے بغیر کھانا نہیں کھاتے تھے۔

سانحہ والے دن عدنان نے اپنے والد کے نئے جاگرز اٹھائے اور ازراہ مذاق کہا ’آپ کس طرح کے والد ہیں جو اپنے لیے نئے جوتے خریدتا ہے اور بیٹا پرانے شوز پہنتا ہے؟‘۔

حملے کے دوران عدنان کا ایک جوتا گم ہو گیا تھا۔ان کے بھائی کو بچانے کیلئے ایک الماری میں بند کر دیا گیا تھا۔

سانحہ میں شدید زخمی ہونے والے عدنان دو روز بعد رات ساڑھے آٹھ بجے جہان فانی سے کوچ کر گئے۔

ہنس مکھ اور ملنسار عدنان کے والد بتاتے ہیں کہ وہ جارحانہ مزاج رکھتے تھے لیکن کبھی کسی سے جھگڑا نہیں کیا۔

عدنان اور ان کے چھوٹے بھائی کاشف ڈاکٹر بننے کے خواہش مند تھے۔وہ وقت کے انتہائی پابند اور فرمابردار طالب علم تھے، جو کبھی بغیر کسی ٹھوس وجہ کے غیر حاضر نہیں ہوئے۔

کرکٹ کے شوقین عدنان سکول ٹیم کے نائب کپتان ، اچھے بلے باز اور فاسٹ باؤلر تھے۔

انہیں لڈو بھی پسند تھا اور اکثر اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ یہ گیم کھیل کر وقت گزارتے۔

عدنان اپنے دوستوں کے ہمراہ وارسک روڈ پر ایک ہوٹل پر جاتے تھے۔ انڈہ پراٹھا، چکن کڑاہی کے شوقین جبکہ سبزیاں ناپسند تھیں۔