• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: ذیشان علی –عمر 15

والدین : حولدار عبدالقیوم اور ثمینہ بی بی
بہنیں : 13 سالہ ثمن قیوم، 11 سالہ سدرہ قیوم، 7 سالہ عائشہ قیوم، 4 سالہ فاطمہ قیوم

ڈاکٹر بننے کا خواہشمند ذیشان علی بہت ذہین اور ذمہ دار بچہ تھا۔ گھر کا سب سے بڑا بچہ ہونے کے ساتھ ذیشان اکلوتا بھائی بھی تھا جو بہنوں پر فدا تھا۔ ایک خیال رکھنے والا خوش باش بھائی جو اکثر اپنی بہنوں کو موٹرسائیکل پر گھمانے لے جاتا اور انہیں ٹافیاں خرید کر دیتا۔

والد کا ٹرانسفر پشاور ہونے کے بعد ذیشان نے اے پی ایس پشاور میں پڑھنا شروع کیا تھا جو کہ اے پی ایس سانحے سے چند ہفتے پہلے کی بات تھی۔ مگر اس مختصر وقت میں وہ اپنے اساتذہ کے پسندیدہ طالبعلموں میں سے ایک بننے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

ذیشان کو شاپنگ اور نئے کپڑوں کی خریداری کا بہت شوق تھا۔ اس کے والد کو یاد ہے کہ ذیشان کے انکل کی شادی 16 دسمبر 2014 کو ہورہی تھی اور وہ اس تقریب کے لیے نئے ملبوسات کا خواہشمند تھا۔ اس کے لیے وہ اپنی والدہ کے ساتھ اسکول کے بعد شاپنگ پر جانے والا تھا مگر ایسا نہ ہوسکا۔

ذیشان کرکٹ اور فٹبال کھیل کر لطف اندوز ہوتا اور اسے موٹرسائیکل چلانا اور پتنگ اڑانا پسند تھا۔ وہ اکثر اسکول اور ہوم ورک کرنے کے بعد اپنی بہنوں کے ساتھ پتنگیں اڑاتا۔

اسے اچھے کھانے کا شوق تھا اور سادہ دال چاول سے لے کر بہت زیادہ مصالحے دار چکن بریانی تک اسے سب کا ذائقہ پسند تھا۔