• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد حارث خان–عمر 14

والدین : غلام دین اور شاہدہ نسرین
بہن بھائی: 15 سالہ فیصل، 10 سالہ عثمان، مرحوم فیضان 2002-2005

حارث کی وفات نے اس کے خاندان کو بکھیر کر رکھ دیا۔ اس کے والدین کے لیے یہ دوسرا موقع تھا جب ان کا کوئی بچہ ہمیشہ کے لیے چلا گیا، حارث سے پہلے ان کا بیٹا فیضان تین سال کی عمر میں فوت ہوگیا تھا۔

حارث کی والدہ بتاتی ہیں کہ ان کا بیٹا ایک فرمانبردار بچہ تھا اور جو کام وہ کہتی وہ اسے فوری طور پر کرتا۔ والدہ کے مطابق حارث ایک حساس اور ذمہ دار لڑکا تھا، جس نے ان کا خیال اس وقت رکھا جب ان کے بیٹے فیضان کا انتقال ہوا۔ وہ مزید بتاتی ہیں کہ ماں اور بچے کی بجائے بہترین دوست زیادہ تھے۔

وہ بتاتی ہیں کہ وہ اسکول جانے سے قبل اپنے بچوں کو الوداعی بوسہ دیتی ہیں مگر سانحے کے روز وہ حارث کو بوسہ نہیں دے سکی کیونکہ اسے تاخیر ہوگئی تھی۔

وہ ایک فائٹر پائلٹ بننا چاہتا تھا اور اسے پاکستان ائیر فورس کا جنون تھا۔ وہ کرکٹ کا بہت بڑا پرستار تھا اور اچھا بلے باز تھا۔

حارث کا پسندیدہ کھلاڑی شاہد آفریدی تھا جس کی نقل وہ اس وقت کرتا جب کوئی چھکا میدان سے باہر چلا جاتا۔

حارث کا خاندان اب تک اپنے دوسرے بیٹے کے نقصان سے مرتب ہونے والے اثر پر قابو پانے کی جدوجہد کررہا ہے اور وہ واضح طور پر کمزور اور دل شکستہ نظر آتے ہیں۔