• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد غسان خان–عمر 14

والدین: امین خان، بی بی عائشہ
بہن بھائی: 18 سالہ صائمہ امین، 18 سالہ پلوشہ امین، 16 سالہ سویرا امین، 12 سالہ شارم خان

اپنے اسکول میں چھوٹے سائنسدان کے نام سے جانے جانے والے محمد غسان ایک ذہین طالب علم اور اپنی کلاس کے پوزیشن ہولڈر تھے۔

وہ اسکول میں تمام غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے تھے، چاہے وہ دماغی ہوں یا جسمانی، انھوں نے مختلف مواقعوں پر 35 سرٹیفکیٹس اور ایوارڈز بھی حاصل کر رکھے تھے۔

غسان ایک تخیلقی ذہن رکھتے تھے اور ان کے والد جو خود بھی ایک پی ایچ ڈی اسکالرہیں، کے مطابق غسان کی تحریر شاندار اور غلطیوں سے پاک ہوتی تھی۔ انھیں اشعار کہنے کا بھی شوق تھا اور وہ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں شاعری کرنے کی کوشش کرتے تھے۔

غسان کے اساتذہ کے مطابق وہ اتنے ذہین طالب علم تھے کہ جب وہ کلاس میں ہوتے تھے تو اساتذہ پڑھانے میں دلچسپی محسوس کرتے تھے کہ ایک ایسا طالب علم ان کی کلاس میں موجود ہے جسے پڑھنے کا بہت شوق ہے۔

غسان کے والد نے بتایا کہ امتحانات کے رزلٹ والے دن گارڈز اور چوکیدار ان کا انتظار کرتے تھے کہ وہ ان میں خصوصی کھانا تقسیم کریں گے۔

وہ ٹیم ورک اور اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ تعاون پر یقین رکھتے تھے اور ان کے اسی رویئے کی بنا پر اسکول انتظامیہ نے انھیں ایک خصوسی سرٹیفیکٹ سے بھی نوازا تھا۔

غسان آرمی ڈاکٹر بننا چاہتے تھے جبکہ ان کے والدین اور اساتذہ کا خیال تھا کہ وہ ایک اچھے سائنسدان بن سکتے ہیں۔

ان کے والدین یاد کرتے ہیں کہ غسان سب گھر والوں کے بہت قریب تھے اور اتنے ذمہ دار تھے کہ جب ان کے والد گھر پر نہیں ہوتے تھے تو وہ گھر کے معاملات بھی با آسانی دیکھ لیتے تھے۔

ان کی والدہ کے مطابق غسان اس بات کا بھی خیال رکھتے تھے کہ کسی چھوٹی سی بات پر بھی کوئی ان سے ناراض نہ ہو اور اپنی غلطی پر معافی مانگ لیتے تھے۔