• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: رفیق رضا بنگش –عمر 15

والدین: عابد رضا بنگش اور شازیہ
بھائی: مرتجز رضا بنگش

پشاور کے علاقے حیات آباد کا رہائشی رفیق، بہت شائستہ اور دوسروں کا احترام کرنے والا لڑکا تھا۔ جو لوگ رفیق کو جانتے تھے انہیں اس کی سانحے میں شہادت کا ایسا ہی دکھ و غم ہوا جیسے اس کے اہلخانہ کو تھا۔

وہ مذہبی ذہن رکھتا تھا اور اپنے والد سے اکثر پوچھا کرتا تھا کہ معاشرے میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کیوں ہے۔ وہ تمام فرقے کے ماننے والوں کو متحد دیکھنا چاہتا تھا۔

رفیق کے والد کہتے ہیں کہ ان کا بیٹا ایک سمجھدار لڑکا تھا جو اکثر معاملات میں بات کرتے ہوئے اپنی عمر سے کئی سال بڑا لگتا تھا۔ وہ زندگی کے حوالے سے بالغ نقطہ نظر رکھتا تھا۔ وہ ضرورت سے زائد چلنے والی لائٹیں بند کر دیتا تھا کیونکہ اس کا کہنا تھا کہ بجلی کا ضرورت سے زائد استعمال ہی ملک میں لوڈشیڈنگ کی وجہ ہے۔

اسے پرانی گاڑیوں کا جنون تھا اور اس نے ایک پرانی چھوٹی گاڑی گھر میں بھی رکھی ہوئی تھی، جسے وہ پرانی گاڑیوں کے شو میں نمائش کے لیے پیش کرنا چاہتا تھا۔ وہ نیورو سرجن بننا چاہتا تھا۔

رفیق کی موت سے اس کے گھر والے ٹوٹ گئے ہیں۔ اس کے والد کا کہنا ہے کہ وہ ان کی مسکراہٹ کی وجہ تھا اور اب اس کے بغیر ان کی زندگی بے معنی ہے۔