• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد یاسین –عمر 15

والدین: محمد آصف ، افشاں آصف
بہن بھائی: 7 سالہ عائشہ (لے پالک) ، 2 سالہ فاطمہ (لے پالک)

محمد یاسین ہمیشہ خوش رہنے والے ایک نرم دل نوجوان تھے جو دوسروں کے مسائل توجہ سے سنتے تھے، انھیں اپنے سے کم حیثیت لوگوں کی مدد کرکے خوشی ہوتی تھی اور وہ اکثر وبیشتر گھریلو ملازمین اور چوکیدار وغیرہ کے ساتھ کھانا کھانے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔

محمد یاسین کے والدین نے اس وقت کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ جب 7 سال کی عمر میں انھیں تاوان کے لیے اغواء کرلیا گیا تھا اور وہ11 رو تک گھر نہیں آئے تھے۔ اس واقعے کے بعد سے انھوں نے کبھی یاسین کواکیلے گھر سے باہر نہیں جانے دیا۔

فارغ وقت میں محمد یاسین کا پسندیدہ کام لیپ ٹاپ پر گیمز کھیلنا تھا، انھوں نے خود سے ایک فیس بک پیج بھی بنا رکھا تھا اور کزنز اور دوستوں سے اسے لائیک کرنے کو کہا تھا، ان کا خیال تھا کہ اس طرح سے وہ مشہور ہوجائیں گے۔

آرمی پبلک اسکول پر حملے سے ایک ہفتے قبل اپنے کزن کے ساتھ گھر پر شوٹنگ گیم کھیلتے ہوئے یاسین کو دل اور گردے پر دو گولیاں لگیں اور اس وقت انھوں نے اپنی والدہ بتایا کہ انھیں بہت جلد سینے پر دو گولیاں لگیں گی۔

اور جب 16 دسمبر 2014 کو افشاں آصف کے حوالے ان کے بیٹے محمد یاسین کی میت کی گئی تو انھیں دو ہی گولیاں لگی تھیں، ایک دل پر اور گردے میں۔