آرمی پبلک اسکول حملہ: حارث نواز–عمر 14
والدین: مسٹر اینڈ مسز محمد نواز
بھائی بہن: 15 سالہ احمد نواز
اسکول پر حملے والے دن حارث اور احمد دونوں بھائی نشانہ بنے۔ احمد کو انتہائی زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے بعد ازاں اسے علاج کے لیے انگلینڈ منتقل کیا گیا، جبکہ حملے میں حارث جاں بحق ہوگیا۔
حارث کے والدین اس کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ ایک فرمانبردار اور باحترام لڑکا تھا۔ وہ بڑا ہو کر ڈاکٹر بننا چاہتا تھا۔ اس کا خواب تھا کہ وہ ایک ہسپتال بنائے جہاں غریبوں کا مفت علاج کیا جاسکے۔
وہ ایک ذہین بچہ تھا اور نرسری سے آٹھویں تک کلاس میں پوزیشن لاتا تھا۔ اس کے کمرے میں کئی سرٹیفکیٹس اور میڈل موجود تھے۔
حارث کے اہلخانہ کہتے ہیں کہ اس کا سونے کا دل تھا۔ ایک دفعہ اس نے اپنے والد کی جانب سے جیب خرچ کے لیے دیے گئے ایک ہی دن میں خرچ کردیے اور جب اس کے والد نے اس حوالے سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ پیسے اس نے مارکیٹ میں ایک گداگر کو دے دیے، جو اپنے اہلخانہ کے لیے آٹا خریدنے کے لیے مدد مانگ رہا تھا۔
حارث کے والدین آج بھی اس کا ذکر کرتے ہوئے زار وقطار رو پڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ حارث کے ساتھ گزرے خوبصورت لمحات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔