آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد عمار خان –عمر 15
والدین : لیفٹنینٹ کرنل ریٹائر ابراہیم خان شنواری اور راحیدہ بیگم
بہن بھائی : 21 سالہ سلمان خان، محمد ارسلان خان اور دو بہنیں۔
ڈاکٹر بننے کا خواہشمند محمد عمار خان اپنی برادری اور آبائی علاقے لنڈی کوتل کے لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔ جب خیبر ایجنسی میں فوجی آپریشن شروع ہوا جس کا مرکزی قصبہ لنڈی کوتل ہے، عمار کو وہاں رہنے والوں کی بہت زیادہ فکر ہونے لگی جو اس صورتحال میں تحفظ کے لیے کچھ زیادہ نہیں کرسکے۔
اپنے بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے عمار کو مختلف مقامات کی سیر کا بہت شوق تھا۔ اسے پہاڑی اور برفانی علاقوں میں جاکر بہت مزہ آتا تھا۔ وہ اکثر اپنے دوستوں کے ساتھ پکنکس اور تقاریب کا انتظام کرتا اور مری جانے کی بھی منصوبہ بندی کی، مگر یہ دورہ التواءکا شکار ہوگیا۔
عمار فٹبال کا اچھا کھلاڑی تھا اور بہت تیز دوڑتا تھا۔ اس کے بھائی سلمان جو اس کا قریبی دوست بھی تھا، عمار کی سبزیوں اور مصالحے دار کھانوں خاص طور پر باربی بی کیو سے محبت کو یاد کرتا ہے۔
اگرچہ وہ ایک ذہین طالبعلم تھا جو امتحانات میں اسی فیصدسے زائد نمبرز لیتا تھا، مگر اس کے اساتذہ کو احساس ہوتا تھا کہ وہ تھوڑا لاپروا اور امتحانات کے دوران ہی پڑھتا ہے۔