• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: باقر علی–عمر 14

والدین: راشد علی اور شہلا راشد
بہن بھائی: 22 سالہ عالیہ راشد، 22 سالہ حمیرا راشد، 19 سالہ بابر علی خان، 17 سالہ عظمیٰ راشد

اسپیلنگ میں مہارت کی بات ہو یا آرٹس میں، باقر ہر لحاظ سے ایک غیر معمولی طالب تھے۔ انھیں مطالعے کا اتنا شوق تھا کہ اپنا ہوم ورک ختم کرنے کے بعد اپنی بڑی بہن کی اسکول کی کتابیں پڑھنا شروع کردیتے تھے۔

باقر کی یادداشت شاندار تھی اور وہ طب کے شعبے میں جاکر ڈاکٹر بننا چاہتے تھے۔

انھوں نے آرمی پبلک اسکول میں 2005 میں داخلہ لیا تھا۔

اپنے دیگر ہم عمر بچوں کی نسبت باقر ایک سنجیدہ قسم کے بچے تھے، ان کے والد کے مطابق باقر کی شخصیت بہت میچور تھی اور وہ بہت کم مذاق کرتے تھے۔

باقر کو فاسٹ فوڈ پسند تھا تاہم گھر میں ان کی پسندیدہ ڈش سلائسڈ گوشت تھا۔

بہن بھائیوں کے مطابق باقر ایک ایسا بچہ تھا، جسے ہمیشہ زیادہ سے زیادہ جاننےکی جستجو رہتی تھی، انھیں نت نئی چیزوں کے بارے میں سیکھنا اور جاننا پسند تھا اور وہ اپنے دوستوں اور گھر والوں سے بھی اس پر بحث کیا کرتے تھے۔

گھر میں سب سے چھوٹا ہونے کی بنا پر وہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کی آنکھوں کا تارا تھے۔

باقر کو پرندے بہت پسند تھے اور انھوں نے بہت سے پرندے گھر میں پال رکھے تھے۔

باقر کی بہنیں اب بھی ان کی آواز، ان کی موجودگی اور ان کے ساتھ گزارے گئے وقت کو یاد کرتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 'یہ بات قبول کرنا بہت مشکل ہے کہ اب باقر ہمارے درمیان نہیں ہے'۔