• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: محمد وقار –عمر 15

والدین: محمد ریاض اور رخسانہ ریاض
بہن بھائی: 18 سالہ محمد حمزہ، 13 سالہ محمد عاصم، 6 سالہ محمد حارث، 12 سالہ مریم

آرمی پبلک اسکول پر حملے میں جان کی بازی ہارنے والے محمد وقار ایک ذہین طالب علم تھے، جنھیں اپنی کتابوں کو صرف ایک مرتبہ دیکھنے کی ضرورت پڑتی تھی اور اُس کے بعد وہ انتہائی شاندار ایگزام دے کر اپنے اسکول میں پوزیشن حاصل کرلیتے تھے۔

وقار یہ بات بھی اچھی طرح جانتے تھے کہ صرف کتابی کیڑا بننے سے کام نہیں چلے گا، یہی وجہ ہے کہ وہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، انھوں نے بہت سی کامیابیاں اپنے نام کیں۔

وقار کی بے پناہ خداداد صلاحیتوں کو یاد کرتے ہوئے دکھ اور صدمے سے ان کے والد محمد ریاض کی آنکھیں نم ہوگئیں۔

محمد ریاض کے مطابق، وقار کی والدہ ابھی بھی اُن کی اشیاء نکال کر دیکھتی ہیں تو خود پر قابونہیں رکھ پاتیں اور رو پڑتی ہیں۔

محمد وقار ایک خوش الحان قاری تھے جنھوں نے قرآن کریم کے 5 سپارے حفظ کر رکھے تھے، وہ 5 وقت کی نمازیں بھی پابندی سے ادا کیا کرتے تھے۔

وقار کو نہ صرف کرکٹ دیکھنے بلکہ کھیلنے سے بھی دلچسپی تھی، وہ اپنے والدین سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔

وقار کے والد کا کہنا ہے، "میں نے اپنے بیٹے کو ایک اچھی زندگی دینے کے لیے سخت محنت کی، لیکن اس کے جانے کے بعد اب زندگی میں میری دلچسپی ختم ہوگئی ہے"۔