• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: اویس احمد–عمر 14

والدین : اکرام اللہ اور حمیدہ احمد
کلاس : 8
بہن بھائی : 26 سالہ اشفاق احمد ، 25 سالہ نازیہ احمد ، 23 سالہ شہاب احمد ، 18 سالہ وقاص احمد ، 17 سالہ ذیشان احمد ، 8 سالہ نمرہ احمد۔

بااخلاق اور ہمدرد بچہ اویس طبی تعلیم حاصل کرکے ڈاکٹر بننا چاہتا تھا۔ وہ اکثر ہسپتالوں کی حالت و زار پر افسوس کرتا خاص طور پر جو دیہات میں واقع تھے اور اپنی کوششوں سے نظام میں بہتری اور اصلاحات کی توقع کرتا۔

اویس اپنے والدین کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا اور اس کے والد جن کے دو بیٹے اے پی ایس سانحے میں جاں بحق ہوئے۔ وہ ریاضی کا اچھا طالبعلم تھا اور اپنے بہن بھائیوں کی تدریسی سرگرمیوں میں مدد بھی کرتا تھا۔ اویس نے متعدد میڈلز اور سرٹیفکیٹس بھی حاصل کیے تھے اور اسے اساتذہ ایک ہونہار طالبعلم تصور کرتے تھے۔

اپنی عمر کے بیشتر لڑکوں کی طرح اویس فاسٹ فوڈ سے لطف اندوز ہوتا تھا۔ اسے پاکستانی پکوان بھی پسند تھے خاص طور پر چکن بریانی اس کا پسندیدہ پکوان تھا جبکہ پنیر کے ساتھ پالک کا امتزاج بھی اسے بھاتا تھا اور وہ اکثر اپنی والدہ سے اس کو پکانے کی فرمائش کرتا۔

اویس کو پالتو جانوروں کا بھی شوق تھا۔ ایک وقت میں اس کے پاس دو کبوتر تھے جن کی وہ دیکھ بھال کرتا اور جب ان میں سے ایک مرگیا تو دکھ کے مارے اویس سے کچھ کھایا نہیں گیا۔

اویس نیک دل لڑکا تھا۔ اس کے والد یاد کرتے ہیں کہ ایک بار اویس نے ایک پرندے کو درخت میں پھنسے ہوئے دیکھا، وہ درخت بہت اونچا تھا تو اویس نے اپنے دوستوں کو اکھٹا کیا اور وہ ایک سیڑھی کا انتظام کرکے پرندے تک پہنچے اور اسے وہاں سے نکال لیا۔