آرمی پبلک اسکول حملہ: عادل شہزاد–عمر 14
والدین: محمد یونس اور عذرا بی بی
کلاس: 9
بہن/بھائی: عفان شہزاد (12)، الیزے شہزاد(9) اور احمد علی (6)
ذمہ دار اور عقل مند عادل چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ سنجیدہ اور پڑھائی میں تیز عادل کو خاندان کے تمام بچوں کیلئے رول ماڈل قرار دیا جاتا۔
وہ اپنا ٹائم ٹیبل بناتے اور سختی سے اس پر عمل پیرا ہوتے۔وہ اپنے والد اور دادی کے انتہائی قریبی اور فرمانبردار تھے۔
عادل پروفیسر بننے اور برازیل سے پی ایچ ڈی کرنے کے خواہش مند تھے۔ انہوں نے امتحانات میں ہمیشہ 90 فیصد سے زائد نمبر حاصل کیے اور پسندیدہ مضامین میں انگریزی، اردو اور اسلامیات شامل تھے۔
تعلیم کے علاوہ عادل ایک اچھے ایتھلیٹ تھے لیکن 2010 میں ایک حادثہ میں دونوں ٹانگیں ٹوٹنے کے بعد ان کے تیز بھاگنے کی صلاحیت کم ہو گئی۔
انہیں کرکٹ، بیڈ منٹن اور پتنگیں اڑانے کا بہت شوق تھا۔
اپنے گاؤں کاخالص دودھ اور گھی کے علاوہ سیب، کیلے، آم اور مالٹے انہیں مرغوب تھے۔ انہیں چکن کڑاہی، مچھلی اور سبزیوں کا بھی شوق تھا۔
عادل اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ پسندیدہ کارٹون ’ڈوریمون‘ دیکھتے اور کمپیوٹر گیمز کھیلتے۔
عادل کے اہل خانہ کو ان پر ناز ہے اور وہ آج بھی انہیں یاد کر کے روتے ہیں۔۔