• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

دودھ فروش الیکشن لڑنے سے نااہل قرار

شائع September 28, 2015

گوجرانوالہ: صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں ایک دودھ فروش کو مہنگا دودھ فروخت کرنے پر ریٹرننگ افسر نے بلدیاتی انتخابات کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

گجرانوالہ کی یونین کونسل 58 کے امیدوار ملک طارق نے میڈیا کو بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے ان کا موقف لیے بغیر کاغذات مسترد کردیے۔

ڈان نیوز کے مطابق ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ دودھ فروش اور بلدیاتی انتخابات کے امیدوار ملک طارق 80 روپے فی لیٹر دودھ فروخت کررہا تھا جب کہ پنجاب میں دودھ کی فی لیٹر قیمت 60 روپے ہے۔

ریٹرننگ افسر عتیق الرحمان نے اپنے فیصلے قائم رہتے ہوئے کہا کہ وہ گوجرانوالہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ بھی ہیں اور مہنگا دودھ فروخت کرنا جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ دودھ فروش نے اپنے جرم کا ان کے سامنے اعتراف کیا جس کے بعد کاغذات مسترد کیے گئے۔

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو غلط قرار دیا اور کہا کہ اس پر الیکشن کمیشن کو کارروائی کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے نہ صرف قانون کی بلکہ اخلاق کی بھی خلاف ورزی کی ہے، اس نقطے پر کسی کے کاغذات نامزدگی مسترد نہیں کیے جاسکتے۔

کنور دلشاد نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے دوران بھی متعدد رینٹرننگ افسران نے اسی قسم کی مضحکہ خیز وجوہات پر کئی امیدواروں کے کاغذات مسترد کیے جنہیں بعد میں عدلیہ نے بحال کیا۔

انہوں نے نااہل امیدوار کو لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ان کے کاغذات فوری طور پر ہی بحال کردے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا گجرانوالہ کے تمام دودھ فروش مہنگا دودھ فروخت کررہے ہیں ۔

خیال رہے کہ ان دنوں پنجاب کے 12 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انخابات کے سلسلے میں امیدوار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Dr.Afzaal Malik Sep 28, 2015 08:37pm
قانون کی حکمرانی ہر ملک کے عوام کا خواب ہے۔ لیکن ایسی حکمرانی جو بلاامتیاز سب کیلئے ہو۔ غریب اور امیر کیلئے علیحدہ قوانین نہ ہوں۔ گوجرانوالہ کے دودھ فروش کے کاغذات کی طرح اگر ملک بھر میں ہر نوعیت کا کوئی بھی غیرقانونی دھندا کرنے والوں کیخلاف اگر کارروائی ہو تو یہ فیصلہ درست نظر آتا ہے لیکن اگر عملی طور پر آئین کی دفعہ باسٹھ اور تریسٹھ کا نفاذ نہیں کیا جاتا اور تمام کے تمام لوگ ہی نہ صرف الیکشن لڑتے ہیں بلکہ اسمبلیوں میں بھی پہنچ جاتے ہیں تو ایسے میں صرف ایک دودھ فروش کیخلاف کارروائی کرنا مناسب نہیں۔ یہاں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ اگر گوجرانوالہ کے تمام دودھ فروش ہی مہنگا دودھ فروخت کر رہے ہیں اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے تو کیا مقامی ریٹرننگ آفیسر جو مجسٹریٹ بھی ہیں کو اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دے دینا چاہئے۔ خیانت تو اُنکی بھی نظر آ رہی ہے۔ دودھ مہنگا فروخت کرنا بے شک جرم ہے لیکن دودھ مہنگا فروخت ہوتے دیکھ کر اجازت دینا اس سے بھی بڑا جرم ہے۔ بات صرف سوچ کی ہے۔
احسن فاروقی Sep 28, 2015 10:31pm
لوگوں کو آخر ہوگیا ہۓ، صحیح اور غلط کی تمیز ہی ختم ہوگئ ہۓ۔ ایک شخص مستقل قانون توڑ رہا ہۓ، وہ منتخب ہونے کے بعد ایمانداری سے کام کیا خاک کرے گا۔ رٹرننگ آفیسر کاغذات نامزدگی مسترد کر کے بالکل صحیح فیصلہ کیا ہۓ۔ دراصل پورہی قوم کی سوچ مجرمانہ ہو گئ ہۓ۔ کسی کو ایمان داری سے کام نہیں کرنے دیتے!
Dr.Afzaal Malik Sep 29, 2015 12:00am
یہی ہمارا مسئلہ ہے۔ غریب کا جرم سب کو نظر آ جاتا ہے کسی بڑے کی مجرمانہ غفلت کیوں نظر نہیں آتی۔ مان لیا کسی ایک دودھ والے کا قصور نہیں تمام کا ہے تو کیا اُن کو روکنے کیلئے مجاز اتھارٹی جو اپنے فرائض سے غفلت کا شکار تھی نیکی اور پارسائی کا بھاشن دیتی اچھی لگتی ہے۔ آپ کی رائے بھی غریب کیخلاف جا رہی ہے۔ معاشرہ کی بڑی برائیوں کی طرف آپ شاید دیکھنا نہیں چاہتے۔ یا اُن تک رسائی نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024