• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:27pm

جوتے چمکا کر خاندان کی کفالت کرنے والا باہمت بچہ

شائع February 11, 2015

غربت نے افغانستان میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو بھی سورج طلوع ہونے لے کر غروب ہونے تک کام کرنے پر مجبور کردیا ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی کفالت کرسکیں۔

اسکول جانے اور بچپن کی خوش باش زندگی کے برعکس یہ بچے سارا سارا دن سخت محنت کرکے کچھ روپے کمانے میں کامیاب ہوپاتے ہیں مگر وہ بھی ان کے خاندان کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوتے۔

ان میں سے ہی ایک بچہ کابل کا رہائشی گیارہ سالہ سمیع اللہ بھی ہے جو جوتے پالش کرکے اپنے خاندان کا پیٹ پالتا ہے— اے ایف پی فوٹو
ان میں سے ہی ایک بچہ کابل کا رہائشی گیارہ سالہ سمیع اللہ بھی ہے جو جوتے پالش کرکے اپنے خاندان کا پیٹ پالتا ہے— اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ آٹھ رکنی خاندان کا دوسرا بیٹا ہے جو جوتے پالش کرکے اپنے تمام گھروالوں کی کفالت کرتا ہے— اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ آٹھ رکنی خاندان کا دوسرا بیٹا ہے جو جوتے پالش کرکے اپنے تمام گھروالوں کی کفالت کرتا ہے— اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ عام طور پر کرتا سخی نامی قبرستان میں صارفین کا انتظار کرتا ہے— اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ عام طور پر کرتا سخی نامی قبرستان میں صارفین کا انتظار کرتا ہے— اے ایف پی فوٹو
یہ بچہ صبح سورج طلوع ہونے سے لے کر غروب ہونے تک مغربی کابل میں واقع اس قبرستان میں لوگوں کے جوتے پالش کرتا ہے— اے ایف پی فوٹو
یہ بچہ صبح سورج طلوع ہونے سے لے کر غروب ہونے تک مغربی کابل میں واقع اس قبرستان میں لوگوں کے جوتے پالش کرتا ہے— اے ایف پی فوٹو
دن بھر کام کرکے سمیع اللہ بمشکل روزانہ چار ڈالرز کے لگ بھگ کما پاتا ہے— اے ایف پی فوٹو
دن بھر کام کرکے سمیع اللہ بمشکل روزانہ چار ڈالرز کے لگ بھگ کما پاتا ہے— اے ایف پی فوٹو
افغانستان میں اکثر پانچ سے پندرہ سال کے بچے اسکولوں میں جانے کی بجائے گلیوں میں کام کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں— اے ایف پی فوٹو
افغانستان میں اکثر پانچ سے پندرہ سال کے بچے اسکولوں میں جانے کی بجائے گلیوں میں کام کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں— اے ایف پی فوٹو
عام طور پر یہی بچے اپنے پورے خاندان کے واحد کفیل بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر زیادہ سے زیادہ محنت کے لیے دباﺅ بھی بڑھ جاتا ہے— اے ایف پی فوٹو
عام طور پر یہی بچے اپنے پورے خاندان کے واحد کفیل بھی ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر زیادہ سے زیادہ محنت کے لیے دباﺅ بھی بڑھ جاتا ہے— اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ اپنے ساتھییوں کے ساتھ انڈے کھانے کے مقابلے میں حصہ لے رہا ہے یہ سب بچے کرتا سخی قبرستان میں مختلف کاموں کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں— اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ اپنے ساتھییوں کے ساتھ انڈے کھانے کے مقابلے میں حصہ لے رہا ہے یہ سب بچے کرتا سخی قبرستان میں مختلف کاموں کے لیے اکھٹے ہوتے ہیں— اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ قبرستان میں صارفین کا انتظار کررہا ہے — اے ایف پی فوٹو
سمیع اللہ قبرستان میں صارفین کا انتظار کررہا ہے — اے ایف پی فوٹو
اس تصویر میں سمیع اللہ شام کے وقت قبرستان سے گھر واپس جا رہا ہے جو مغربی کابل کی ایک کچی بستی میں واقع ہے— اے ایف پی فوٹو
اس تصویر میں سمیع اللہ شام کے وقت قبرستان سے گھر واپس جا رہا ہے جو مغربی کابل کی ایک کچی بستی میں واقع ہے— اے ایف پی فوٹو
تمام تر محنت اور مشکلات کے باوجود سمیع اللہ اپنے گھروالوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے پرعزم ہے— اے ایف پی فوٹو
تمام تر محنت اور مشکلات کے باوجود سمیع اللہ اپنے گھروالوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے پرعزم ہے— اے ایف پی فوٹو

تبصرے (1) بند ہیں

saqib Feb 12, 2015 05:09pm
really sad to see that