انڈیا: دیوالی پر آن لائن خریداری کا رجحان، اسٹورز ویران
نئی دہلی: ہندوستان میں اس وقت دیوالی کے تہوار کے سلسلے میں خریداری کا موسم چل رہا ہے، لیکن وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق دکاندار اس سال زیادہ خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سال اسٹور پر خریداری کا رجحان بہت کم ہے۔
ہندوستان کے بڑی خوردہ فروشوں کی تنظیموں میں سے ایک فیوچر گروپ کے چیف ایگزیکٹیو کشور بیانی کہتے ہیں ’’مارکیٹ میں مندی کا رجحان ہے۔‘‘
ہندوستانی خوردہ فروشوں نے اس مہینے دیوالی کے تہوار کے سلسلے میں بڑے بڑے ڈسکاؤنٹ کی پیشکش کی تھی، جو کل 23 اکتوبر کو منایا جارہا ہے۔
چونکہ یہ تہوار بڑے پیمانے پر خریداری کے لیے بہت متبرک سمجھا جاتا ہے، چنانچہ پورے ہندوستان میں تہوار کی پیشکش کے ساتھ بڑے بڑے اشتہاری بورڈ لگائے گئے ہیں، جن میں پکانے کے تیل سے لے کر کاریں تک سب ہی کچھ شامل ہیں۔
ہندوستان کے اسٹورز دیوالی کی خریداری پر بڑی حد تک انحصار کرتے ہیں، اس موقع پر ان کے سالانہ منافع کا ایک بڑا حصہ انہیں حاصل ہوتا ہے، لیکن اس وقت مقابلے بازی نے ان کی جان سولی پر لٹکادی ہے، اس لیے کہ بہت سے خوردہ فروش گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے کم سے کم نفع لے کر زیادہ سے زیادہ چھوٹ دے رہے ہیں۔
اس سال خوردہ فروشوں کے لیے مسابقت میں یوں بھی اضافہ ہوا ہے کہ اس مرتبہ آن لائن خریداری کا رجحان زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
ہندوستان کی سب سے بڑی آن لائن تجارتی کمپنی فلپ کارٹ کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک دس کروڑ ڈالرز کی مالیت کی اشیاء فروخت کردی ہیں، جن میں جوتوں سے لے کر اسمارٹ فون سمیت بہت کچھ شامل ہیں۔
اس فروخت نے فلپ کارٹ کی حریف آن لائن کمپنیوں اسنیپ ڈیل اور امیزن کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔جبکہ فزیکل اسٹورز پر سیلز مزید محدود ہوگئی ہے۔
مینوفیکچررز اور شاپنگ مالز کے اسٹوروں نے شکایت کی ہے کہ آن لائن فروخت کی جانے والی اشیاء کی قیمتیں انتہائی کم ہیں اور کچھ مینوفیکچررز نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ آن لائن خریداری کریں گے تو وہ ان کے معیار کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
دہلی میں مقیم ایک اکاؤنٹنٹ سنیتھا وینکٹ کہتی ہیں ’’ہمیشہ سستی سیل نے ہندوستانیوں کے دل جیتے ہیں۔ اور جب میں اپنے آفس میں اطمینان کے ساتھ خریداری کرسکتی ہوں، تو کیوں نہ کروں؟۔‘‘
کم از کم پچھلے پانچ برسوں سے سنیتھا دیوالی سے پہلے شاپنگ مالز سے خریداری کرتی رہیں تھیں، لیکن اس سال انہوں نے ایک نئی پلنگ پوش سے لے کر ایک فوڈ پروسیسراور ایک واشنگ مشین تک سب کچھ آن لائن خریدا ہے۔
ہندو اور مسلمانوں کے تہوار چاند کے کلینڈر کے حساب سے منائے جاتے ہیں، اس لیے ہر سال تاریخیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ یہاں تک کہ اس سال ستارے بھی فزیکل اسٹورز کے خلاف گئے ہیں۔ اس سال چاند اور انگریزی کلینڈر کی تاریخوں نے اس مہینے کی ابتداء میں پانچ دن کا ویک اینڈ پیدا کردیا تھا، اور لوگ اس دوران دیوالی کی معمول کی شاپنگ سے پہلے ہی شہر چھوڑ گئے تھے۔
انفائنائٹ ریٹیل کے مینجنگ ڈائریکٹر اجت جوشی کہتے ہیں، ’’لوگ اس دوران چھٹی پر چلے گئے تھے اور ہمارے اسٹور گاہکوں سے خالی پڑے تھے۔‘‘
یہ کمپنی ہندوستان کے ٹاٹا گروپ کا ایک حصہ ہے، اور الیکٹرانکس چین کروما کو چلاتی ہے۔
اجت جوشی نے کہا ’’یہ لوگوں کے لیے بہت اچھی بات ہے کہ وہ آرام کررہے ہیں اور اپنی تھکن دور کررہے ہیں، لیکن بالآخر ہماری ضرورت یہ ہے کہ ہمارے اسٹورز لوگوں سے بھرے ہوں۔‘‘
انہوں نے یہ تو نہیں بتایا کہ اس خریداری کے موسم میں دو ہفتوں کے دوران کتنا کاروبار کیا، لیکن انہوں نے کہا کہ ’’یہ اتنا اچھا نہیں تھا، جس کی ہم توقع کررہے تھے۔‘‘
عام طور پر دیوالی کی خریداری کروما اسٹورز کی سالانہ سیل کا 12 فیصد ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سال دیوالی کے تہوار پر پہلے ہی کم خریداری کی توقع کی تھی، اس لیے کہ صارفین کے جذبات مہنگائی کی بلند سطح اور ملازمتوں کی کٹوتی کے خدشات کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔
دہلی کی پُرہجوم لجپت نگر مارکیٹ میں ایک الیکٹرانک اسٹور کا انتظام سنبھالنے والے پون داور کہتے ہیں ’’لوگ شاید آخری لمحات میں باہر نکلیں گے۔‘‘
انفائنائٹ ریٹیل کے اجت جوشی کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ فلیٹ اسکرین کے ٹیلی ویژن خریدیں گے۔ انہوں نے بتایا’’ہر ایک بہتر اور بڑے سائز کا ٹی وی اس مرتبہ خریدنا چاہتا ہے۔‘‘