پاکستانی شہروں کی تاریخ
پاکستان خوبصورت مناظر سے مالامال ملک ہے، اس کے چاروں صوبوں کے دارالحکومتوں کی اپنی اپنی منفرد تاریخ ہے، تاہم اہم امر یہ ہے کہ قیام پاکستان سے اب تک پشاور، کوئٹہ، کراچی اور لاہور کو ہم کس حد تک بہتر بنانے میں کامیاب ہوئے یا انہیں تباہ کرکے رکھ دیا، اس تصویری کہانی کے ذریعے آپ یہ سب جان سکیں گے۔
'پشاور'
پشاور کو جنوبی ایشیاء کے چند سب سے پرانے شہروں میں سے ایک مانا جاتا ہے، اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں 7 ہزار سال قبل کی تہذیب کے آثار پائے جاتے ہیں۔
تاہم ماضی اور حال کی تصویر کا موازنہ کریں تو حیرت انگیز طور پر کوئی خاص تبدیلی نظر ہی نہیں آتی، خاص طور پر خودکش حملوں کی بھرمار نے تو اس خوبصورت شہر کو تباہ حال کرکے رکھ دیا ہے جبکہ غیرقانونی تعمیرات سے تاریخی مقامات کو بقاء کا مسئلہ درپیش ہوگیا ہے۔
اب تو یہ حال ہے کہ پشاور کو دنیا کے سب سے کم ترقی یافتہ، غیر منظم اور گندے شہروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔- نصیر یوسف
'لاہور'
لاہور ایک ایسا تاریخی شہر ہے جو سکھ، ہندو، مسلم اور عیسائی تہذیبوں کی رنگا رنگ ثقافتوں سے مالا مال تاریخ رکھتا ہے۔ مساجد اور باغوں کا یہ شہر ایسا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے جس نے لاہور نہیں دیکھا اس نے کچھ نہیں دیکھا۔
شاہی قلعہ ہو، یا اس کے داخلی دروازے یعنی بھاٹی، شاہ عالمی، موچی، مستی اور ٹیکسالی وغیرہ، پرانے شہر کا ہر گوشہ دیکھنے والوں پر سحر سا طاری کرکے رکھ دیتا ہے۔- انور مورج
'کوئٹہ'
گئے دنوں میں کوئٹہ کو لٹل پیرس کا خطاب دیا گیا تھا جو اس کی منفرد جغرافیائی لوکیشن اور خوبصورتی کی وجہ سے تھا، 1876 میں برطانوی سامراج نے اسے فوجی چھاﺅنی کی حیثیت سے ترقی دی تھی اور 1935 کے تباہ کن زلزلے کے بعد اسے پھر سے تعمیر کیا گیا۔
یہاں کا خوشگوار موسم گرمیوں میں پاکستان بھر سے خاندانوں کو اپنی جانب کھینچتا تھا، تاہم اب ایسا نہیں رہا، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، راکٹ حملوں اور بم دھماکوں کی لہر نے یہاں کے باسیوں کو ہی دیگر شہروں میں منتقل ہونے پر مجبور کردیا ہے۔- سید علی شاہ
'کراچی'
کراچی قیام پاکستان کے وقت ایک چھوٹا سا شہر تھا جہاں صرف تین لاکھ کے قریب افراد رہائش پذیر تھے جن میں سے بیشتر ماہی گیر تھے، مگر اب یہ دو کروڑ لوگوں کا مسکن ہے۔
مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا یہ شہر مختلف لسانی اور ثقافتی بنیادوں پر بٹ کر رہ گیا ہے۔ ماضی میں اس کے مختلف علاقے انتہائی خوبصورت سمجھے جاتے تھے اور اب بھی بڑے بوڑھے اس دور کو یاد کرکے آہیں بھرتے نظر آتے ہیں۔
مگر آج یہ شہر غیر منظم ٹرانزٹ سسٹم، ٹریفک جام اور خطرناک حد تک آلودگی کے باعث کافی بھیانک منظر پیش کرتا ہے۔ اس پر جرائم پیشہ عناصر اور سیاسی اختلافات نے یہاں کے باسیوں کی زندگیاں اجیرن کرکے رکھ دی ہیں۔- انور مورج