پولیو ویکسین کے حق میں مولانا سمیع الحق کا فتویٰ
پشاور: پاکستان کے مذہبی رہنما اور بابائے طالبان کے نام سے مشہور مولانا سمیع الحق نے پولیو ویکسین کے حق میں فتویٰ جاری کرتے ہوئے والدین پر اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے پر زور دیا ہے۔
دارالعلوم اور مدرسہ حقانیہ کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی جانب سے جاری یہ فتویٰ پاکستانی طالبان کی جانب سے پولیو ویکسین پابندی لگائے جانے کے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔
طالبان یہ کہتے ہوئے اس مہم پر پابندی عائد کر دی تھی کہ سی آئی اے کی اس پولیو ویکسین کا مقصد القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا پتہ لگانا ہے۔
اس ہابندی سے پاکستان میں جاری پولیو مہم کو سخت نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ دنیا دیگر ممالک کے لیے بھی خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس فہرست میں پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ ساتھ نائجیریا بھی شامل ہے۔
طالبان نے اپنی پابندی کی بنیاد پر پولیو رضاکاروں اور سیکورٹی فورسز پر حملے شروع کر دیے تھے جس کے نتیجے میں جون 2012 سے اب تک 20 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
لیکن 30 اکتوبر کو جاری اور مولانا کے دستخط کے حامل اس فتوے میں والدین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شدت پسندوں کی دھمکیوں پر کان نہ دھریں۔
اے ایف پی کو منگل کو ملنے والے اس فتوے کی تحریر میں کہا گیا ہے کہ شریعہ کے مطابق کوئی بھی ایسی ویکسین جس کے بارے ڈاکٹروں کا مؤقف ہو کہ یہ کسی بیماری سے بچانے میں مؤثر ثابت ہو گی، اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔
پولیو، ٹی بی، تشنج انتہائی خراب امراض ہیں اور بچوں اور حاملہ خواتین کو اس سے بچانے کے لیے ویکسین انتہائی مؤثر کردار ادا کرتی ہیں، ان ویکسین کے بارے میں پھیلائے گئے شکوک شبہات کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں۔
والدین کو اپنے بچوں کو ان خطرناک بیماریوں سے بچانے کے لیے انجیکشن اور قطرے کا استعمال کرنا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں رواں سال پولیو کے 72 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں گزشتہ سال بھی ان کیسز کی تعداد 58 تھی۔
مولانا سمیع الحق کے مدرسے نے افغان طالبان رہنما ملا عمر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری ایوارڈ کی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کو بھی گریجویٹ کی سند سے نوازا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں