کیبور سے کم شرح پر سکوک کا حصول، حکومت پر مارکیٹ کے اعتماد کا ثبوت ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 20 مئ 2020
وزیراعظم کے مطابق اس اقدام سے حکومت کو 18 ارب روپے کی بچت ہوئی جو عوام کی فلاح پر خرچ ہوسکیں گے — فائل فوٹو
وزیراعظم کے مطابق اس اقدام سے حکومت کو 18 ارب روپے کی بچت ہوئی جو عوام کی فلاح پر خرچ ہوسکیں گے — فائل فوٹو

وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے روز ’تاریخی مالی جدت‘ کو سراہا ہے جس کے تحت حکومت نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں مسابقتی عمل (کمپیٹیٹو بک بلڈنگ) کے ذریعے سکوک کے اجرا سے 200 ارب روپے اکٹھے کیے۔

ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے حکومت کو 18 ارب روپے کی بچت ہوئی جو عوام کی فلاح پر خرچ ہوسکیں گے۔

ایک روز قبل شائع ہونے والے ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ’کیبور‘ سے بھی کم شرح پر طویل المدتی قرض پاور اینرجی سکوک (پی ای ایس 2) میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کی وجہ سے حاصل کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت اور اسلامی بینکوں کا 200 ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ

200 ارب کے سکوک کو 6 ماہ کے دوران کیبور سے 0.10 فیصد کم میں، طے کردہ ہدف سے 70فیصد سے زائد، 339 ارب روپے تک جاری کیا گیا تھا۔

یہ پہلا موقع ہے جب حکومت کیبور سے کم شرح پر طویل المدتی قرض حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

پیش رفت پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس سے حکومت کی پالیسیوں پر مارکیٹ کے مضبوط اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بھی اس ترقی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکومت کی جانب سے پہلی بار کیبور سے بھی کم شرح پر بھاری رقم اکٹھا کرنے پر حکومت کی تعریف کی۔

پی ایچ ایل, جو ایک سرکاری ادارہ ہے، نے 10 سالہ حکومتی ضمانت میں دیے گئے قرض کو سرمایہ کاروں کے لیے نیم سالانہ منافع کی ادائیگی کے ساتھ صرف 199.96 ارب روپے کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 200 ارب روپے کے سکوک بانڈز کی منظوری دے دی

اسے بجلی کے شعبے کو درپیش لیکوئڈٹی کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے جاری کیا گیا تھا۔

اس طرح فنڈز اکٹھا کرکے حکومت نے قرض کی لاگت میں سے کیبور پلیس 0.8 فیصد کے کیبور پلس کے آخری اجرا کے مقابلے میں 0.88 فیصد تک بچایا تھا۔

خیال رہے کہ کیبور ایک اوسط شرح ہے جس پر بینک دیگر بینکوں کو قرضہ فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اپنے صارفین سے سود حاصل کرسکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں