دنیا

شام: حکومت مخالف قیدی شیر کو کھلانے والے سفاک فوجی کو پھانسی دے دی گئی

طلال دقک اپنی سفاکیت کی وجہ سے شام میں انتہائی بدنام تھا، بدنام زمانہ ٹائیگر فورس کے سفاک رکن کو حما شہر میں سرعام پھانسی دی گئی۔

شام کے معزول صدر بشارالاسد کے دور اقتدار میں حکومت مخالف قیدیوں کو پالتو شیر کے پنجرے میں ڈالنے والے بدنام زمانہ ’ٹائیگر فورس‘ کے سفاک رکن کو سرعام پھانسی دے دی گئی۔

آسٹریلوی نیوز ویب سائٹ ’دی نائٹلی‘ کے مطابق طلال دقک شامی فوج کے ایلیٹ ’25 ویں ڈویژن ٹائیگر فورس‘ کا ایک خوفناک رکن تھا جسے باغیوں نے سرعام پھانسی دی۔

طلال دقک اپنی سفاکیت کی وجہ سے شام میں انتہائی بدنام تھا، 2005 میں چڑیا گھر سے شیر چرانے کے بعد اس نے اسے اپنے سب سے مہلک ہتھیاروں میں سے ایک بنایا تھا۔

طلال دقک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے اس طرز عمل سے خوش تھا اور اپنے ساتھی فوجیوں سے فخریہ طور پر کہتا تھا کہ اس نے ’دہشت گردوں‘ کی لاشیں اپنے پالتو شیر کو کھلائیں۔

طلال دقک نے ملک کی ایئر فورس انٹیلیجنس کی تقریباً ایک ہزار 500 افراد پر مشتمل ڈویژن کی قیادت کرتے ہوئے شامی حکومت کے مخالفین کو گرفتار کیا اور انہیں بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

شامی مصرین کے مطابق اپنی اعلیٰ فوجی عہدے پر موجودگی کے دوران وہ انسانی اعضا کی اسمگلنگ، ایندھن اور خوراک کی غیر قانونی نقل و حمل، بغیر رجسٹریشن گاڑیوں اور منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہا۔

طلال دقک کی گرفتاری کے حوالے سے گمان ہے کہ انہیں باغیوں کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد حراست میں لیا گیا۔

خیال رہے کہ باغیوں نے شام کی سب سے بااثر طاقتوں کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دی نائٹلی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں ایک شخص کو دکھایا گیا ہے جسے حما شہر میں سرعام پھانسی دی گئی، ویڈیو میں لوگوں کو اس کی موت کا جشن مناتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 8 دسمبر کو شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہوگئے تھے، باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے مرکز میں واقع امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا تھا۔

حکومت کے خاتمے کے بعد جیلوں سے نکلنے والے قیدیوں نے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے بشار الاسد کی بنائی ہوئی جیلوں میں غیر انسانی تشدد کا ذکر کیا تھا۔

دریں اثنا دو روز قبل شام کی جیل میں قید اردن کا شہری 38 سال بعد واپس گھر پہنچا تھا، اسامہ بشیر کے رشتہ داروں نے 1986 میں اس کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، جب ان کی عمر صرف 18 برس تھی، اس کے بعد سے وہ جیل میں قید تھے۔