امریکا میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’ٹیرف نفاذ‘ سے ایشیا کو سستا خام تیل ملنے کا امکان
امریکی تجزیہ کاروں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا اور میکسیکو سے خام تیل کی در آمدات پر 25 فیصد امپورٹ ٹیرف کا نفاذ کیا جاتا ہے تو دونوں ممالک قیمتیں کم کرنے اور اپنی سپلائی ایشیا کو منتقل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے سے آگاہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف نافذ کرنے کے منصوبے میں کینیڈا اور میکسیکیو سے منگوائے جانے والے تیل کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا، حالانکہ امریکی صنعتیں خبردار کرچکی ہیں کہ یہ پالیسی صارفین، صنعت اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا سبب بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران درآمدات پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ، قواعد و ضوابط، ثقافتی مسائل، تجارت سے متعلق زبانی اور تحریری بیانات جاری کرتے رہے ہیں، ان کے ایجنڈے پر شہری حقوق پر موجودہ ڈیمو کریٹ حکومت کے اقدامات کو واپس لینا اور صدارتی دائرہ اختیار کو مزید وسیع کرنا بھی شامل ہے۔
امریکا میں توانائی کا انتظام دیکھنے والے ادارے کے مطابق کینیڈا اور میکسیکو، امریکا کو خام تیل بر آمد کرنے والے بڑے ممالک ہیں، اس حوالے سے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ امریکا، کینیڈا سے اپنی درآمدات کا 52 فیصد جبکہ میکسیکو سے 11 فیصد خام تیل در آمد کرتا ہے۔
بحری جہازوں کی آمد و رفت پر نظر رکھنے والے ادارے کپلر کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کینیڈا کی سمندر کے راستے خام تیل کی یومیہ برآمدات 65 فیصد اضافے سے 5 لاکھ 30 ہزار بیرل کی سطح پر پہنچ گئی ہیں، کینیڈا کی جانب سے پہاڑوں میں گزرنے والی پائپ لائن کی توسیع کے بعد امریکا اور ایشیا کو خام تیل کی شپمنٹس میں اضافہ ہوا ہے۔
گولڈ مین ساش کے گلوبل کموڈٹیز کے سربراہ ڈان اسٹرووین نے کہا کہ ایسی صورت میں امریکا کو برآمد کیے جانے والے خام تیل کو نئی منزل پر نہ بھیجا گیا تو کینیڈا کے آئل پروڈیسر کو مالی خسارے کا سامنا کرنا ہوگا، کینیڈا اور میکسیکو بنیادی طور پر ’ہائی سلفر کروڈ آئل‘ برآمد کرتے ہیں جو امریکا اور ایشیا کی ریفائنریز میں پراسس کیا جاسکتا ہے
سنگاپور کے ایک تاجر نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس تمام صورت حال میں امریکی حکام کیا کریں گے؟ کیونکہ سعودی عرب بھی ہیوی گریڈ خام تیل محدود مقدار میں پیدا کرسکتا ہے، امریکا میں بعض ریفائنریز صرف پائپ لائن کے ذریعے ہی تیل وصول کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں، ان کے لیے خام تیل در آمد کرنے کے آپشنز محدود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیرف کے نفاذ سے آئل پروڈیوسرز اور ریفائنریز، دونوں ہی متاثر ہوں گے، ایسی صورت میں کینیڈا اور میکسیکو کے آئل پروڈیوسرز کو ایشیا کی مارکیٹ کو لبھانے کے لیے رعایت دینا ہوگی اور طویل فاصلہ طے کرنے کے لیے بھاری ترسیلی اخراجات بھی برداشت کرنا ہوں گے۔
ایشیا کا ریفائنری شعبہ توقع رکھتا ہے کہ نئے امریکی صدر کے ٹیرف کے نفاذ کے بعد ان کی ریفائنریز میں کینیڈا اور میکسیکو سے بڑی مقدار میں تیل آئے گا۔
شعبہ توانائی کے تجزیہ کار کرسٹوفر ہینس کہتے ہیں یورپ کی ریفائنریز، کینیڈا اور میکسیکو کے سستے خام تیل سے کم فائدہ اٹھاسکیں گی، البتہ اسپین کی چند ریفائنریز میکسیکو کے خام تیل کو خرید سکتی ہیں لیکن ایشیا با آسانی ان دونوں ملکوں کی جانب سے امریکا کو فروخت کیا جانے والا تیل خرید سکتا ہے۔