عمران خان کی صلح اسٹیبلشمنٹ سے ہو سکتی ہے نہ حکومت سے، رانا ثنا اللہ
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور سینئر رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی صلح نہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوسکتی ہے اور نہ ہی حکومت کے ساتھ کوئی بات بن سکتی ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا’ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کا جھگڑا ہمارے ساتھ نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہے، مزید کہا کہ عمران خان آئی کی شرائط ہی اتنی کڑی ہیں کہ بات نہیں بن سکتی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وزیر داخلہ محسن نقوی سے اوپر کسی سے بات نہیں ہوئی، احتجاج کے حوالے سے اسلام آباد کی انتظامیہ نے ضرور ان سے رابطہ کر کے کہا کہ اپنا احتجاج ملتوی کر دیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ یہ بھی سنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی رہائی کا مطالبہ کر دیا اور یہ مطالبہ ہی ایسا ہے جس پر عمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ ملک کی ایک حقیقت بھی ہے، مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ ’کمپرومائزڈ ’ ہیں کیونکہ ان کے کچھ اپنے معاملات اور مقدمات ہیں۔
پی ٹی آئی کی 24 نومبر کو احتجاج کی کال کے حوالے سے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی یہ کال فائنل ہی ہے، پی ٹی آئی اب کی بار اپنا پورا زور لگا کر دیکھ لے، ان کا اگلا احتجاج پھر آئندہ الیکشن کے بعد ہی ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے حالیہ بیان کے حوالے سے وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کا بیان نا مناسب، ناجائز اور خطرناک ہے، جس کے نہ صرف اثرات ہوں گے بلکہ پی ٹی آئی کا اپنا نقصان بھی ہوگا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے اپنی ذاتی رائے نہیں دی بلکہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام کارکنوں تک پہنچایا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ بیرونی طاقتیں مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کے عمران خان کے مذہبی انداز سے ناخوش تھیں۔
اہلیہ بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان جب ننگے پاؤں مدینہ گئے تو واپسی پر جنرل (ر) باجوہ کو فون کالز آنا شروع گئیں کہ یہ کسے لے آئے ہو۔