پاکستان

خیبرپختونخوا: جیل اصلاحات کیلئے سماجی کارکن عائشہ بانو کی زیر صدارت ذیلی کمیٹی قائم

چاروں صوبوں سے رپورٹس ملنے کے بعد جیل اصلاحات پر قومی پالیسی بنائی جائے گی، چیف جسٹس آف پاکستان کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جیل اصلاحات کا دائرہ کار خیبرپختونخوا تک بڑھاتے ہوئے صوبے میں جیل اصلاحات کے لیے سماجی کارکن عائشہ بانو کی زیر صدارت ذیلی کمیٹی قائم کردی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت خیبرپختونخوا جیل اصلاحات کے حوالے سے پشاور میں منعقدہ مشاورتی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور دیگر ججز کے علاوہ، آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات خان، آئی جی جیل خانہ جات محمد عثمان، رجسٹرار سپریم کورٹ، ارکان صوبائی اسمبلی اور سماجی کارکن عائشہ بانو نے بھی شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس کا مقصد قومی جیل اصلاحاتی پالیسی کی تیاری اور قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے منصفانہ اور موثر نظامِ انصاف کی ضرورت پر زور دیا اور کیمپ کورٹس کے ذریعے ایک ہزار 289 معمولی جرائم کے قیدیوں کی رہائی کو سراہا، اجلاس میں قومی جیل اصلاحاتی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے جیل اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی۔

اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے خیبر پختونخوا کے لیے عائشہ بانو کی زیر سربراہی ذیلی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا۔

اعلامیے کے مطابق صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ امجد علی، ارکان صوبائی اسمبلی فضل شکور، احمد کریم کنڈی اور آئی جی جیل خانہ جات خیبرپختونخوا کا ایک نمائندہ بھی کمیٹی کا رکن ہوگا۔کمیٹی صوبے کی جیلوں میں موجود مختلف اقسام کے قیدیوں کے حالات پر رپورٹ تیار کرے گی، کیمٹی جیلوں میں موجود قیدیوں کو جرم کی نوعیت کے اعتبار سے تقسیم بھی کرے گی،رپورٹ تیاری کے بعد جائزے کے لئے جسٹس ریٹائرڈ قلندر علی خان کو پیش کی جائے گی

اعلامیے کے مطابق چاروں صوبوں سے رپورٹس ملنے کے بعد جیل اصلاحات پر قومی پالیسی بنائی جائے گی۔

اجلاس میں شرکا نے فارنزک سائنس سہولتوں کو اپ گریڈ کرنے اور قیدیوں کے لیے تعلیمی اور نفسیاتی امداد کے پروگرامز متعارف کرانے پر بھی زور دیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پنجاب میں بھی جیل اصلاحات کے حوالے سے آمنہ قادر کی زیر سربراہی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت جیل اصلاحات سے متعلق لاہور میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا تھا جس میں لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے بھی شرکت کی تھی۔

اجلاس میں 9 مئی کے مقدمات میں جیل میں قید کاٹنے والی خدیجہ شاہ، دیگر معزز جج صاحبان، جیل سپریٹینڈنٹ، سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی تھی، اجلاس میں نیشنل جیل ریفارم پالیسی تیار کرنے کے لیے افتتاحی بحث کی گئی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا تھا کہ منصفانہ قانونی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے جیل کا موثر نظام ضروری ہے، لا اینڈ جسٹس کمیشن کے اعداد و شمار سے ملک بھر میں گہری تشویشناک صورتحال کا پتا چلتا ہے، 66 ہزار کی گنجائش رکھنے والے جیلوں میں ایک لاکھ سے زائد قیدیوں کو رکھا ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا تھا کہ اس حوالے سے پنجاب کو خاص طور پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے، پنجاب میں 36 ہزار افراد کی گنجائش والی جیلوں میں 67 ہزار سے زائد قیدیوں کو رکھا گیا ہے، 36 ہزار سے زائد قیدی وہ ہیں جن کے مقدمات زیر سماعت ہیں، یہ قیدی ایک سال سے زائد عرصے سے اپنے مقدمات کی سماعت کے منتظر ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پنجاب بھر کی جیلوں کا معائنہ کرنے اور سفارشات دینے کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی تھی، کمیٹی میں جسٹس ریٹائرڈ شبر رضا رضوی، صائمہ امین خواجہ ایڈووکیٹ، سینیٹر احد چیمہ اور خدیجہ شاہ کو شامل کیا گیا تھا۔