پاکستان

پاکستان کا سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر اظہار افسوس

افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور ان گروہوں کو پاکستان مخالف سپورٹ پر شدید تحفظات ہیں، ترجمان دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ رواں ہفتے متعدد غیر ملکی وفود نے پاکستان کا دورہ کیا، اسپین کی پارلیمان کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی، سیکریٹری خارجہ سمیت متعدد رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمانی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ ہمیش فالکنر نے پاکستان کا دورہ کیا، پاکستان اور قازقستان کی تیسری باہمی سیاسی مشاورت کا دور منعقد ہوا جب کہ پاکستان اور یورپی یونین مشترکہ ٹریڈ کمیشن کا 14واں سیشن اسلام آباد میں جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یو این کی خصوصی کمیٹی کی اسرائیلی سرگرمیوں کی گزشتہ ہفتے منظر عام پر آنے والی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کریں گے، بیلاروس کے صدر 25 سے 27 نومبر تک دورہ کریں گے جس میں فریقین دوطرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق قرارداد کے ویٹو پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں جب کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام بالخصوص بچوں کے مصائب عالمی توجہ کے منتظر ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی کو تعینات کرنے کی کوئی سفارش زیر غور نہیں ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر شدید تحفظات ہیں، ان دہشت گرد گروہوں کو پاکستان مخالف سپورٹ پر بھی شدید تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی نہ صرف افغانستان بلکہ ہمسایہ ممالک بشمول پاکستان کے لیے بھی خطرہ ہے، ہم نے متعدد مرتبہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں اور ان کے آپریشنز سے افغان انتظامیہ کو آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دوحہ معاہدے سمیت متعدد عالمی معاہدوں کے تحت ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کاروائی افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور روسی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، انہوں نے ایڈیشنل سیکریٹری مغربی ایشیا احمد نسیم وڑائچ سے ملاقاتیں کیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے سوشل میڈیا پر برطانوی رکن اسمبلی کے برطانوی فارن سیکریٹری کو لکھا گیا خط دیکھا، اس خط کو پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا، یہ خط برطانوی پارلیمانی نمائندوں کا اندرونی معاملہ ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ بھارتی انتظامیہ اپنے تمام شہریوں بشمول مسلمانوں کو مذہبی آزادی یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشرقی ایشیا میں پاکستانیوں کے اغوا و جبری مشقت کے کچھ کیسز سے آگاہ ہیں، اس حوالے سے ہمارے سفارت خانے ان ممالک سے رابطے میں ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب تک امریکا میں گرفتار آصف مرچنٹ کے حوالے سے معلومات فراہمی کا منتظر ہے۔

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو غزہ جنگ بندی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تازہ ترین قرارداد کے خلاف امریکا کے ویٹو کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی قرارداد میں یرغمالوں کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہو نا چاہیے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا‘ کے مطابق سلامتی کونسل میں عالمی ادارے کی 15 رکنی کونسل نے 10 غیر مستقل ارکان کی طرف سے غزہ سے متعلق قرارداد پیش کی گئی، قرارداد میں 13 ماہ سے جاری جنگ میں ’فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا جب کہ قرارداد میں یرغمالیوں کی رہائی کا الگ سے مطالبہ شامل کیا گیا تھا۔

کونسل کے 10 اراکین الجزائر، ایکواڈور، گیانا، جاپان، مالٹا، موزمبیق، جنوبی کوریا، سیرا لیون، سلووینیا اور سوئٹزرلینڈ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو روکنے پر امریکا پر شدید تنقید کی۔

اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ صرف اس قرارداد کی حمایت کرے گا جس میں واضح طور پر جنگ بندی کے حصے کے طور پر یرغمالوں کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہو گا۔