پاکستان

بجلی کی پیداوار میں نیوکلیئر انرجی کا حصہ بڑھ کر 17.4 فیصد تک پہنچ گیا

پاکستان 6 نیوکلیئر ری ایکٹرز کے ساتھ مجموعی طور پر 3.3 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان میں نیوکلیئر پاور پلانٹس کی 3 ہزار 262 میگا واٹ کی آپریشنل صلاحیت کے ساتھ2023 میں بجلی کی کل پیداوار میں اس کا حصہ 17.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو 2022 میں 16.2 فیصد رہا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں یہ بات ورلڈ نیوکلیئر انڈسٹری اسٹیٹس رپورٹ (ڈبلیو این آئی ایس آر) 2024 میں بتائی گئی ہے۔

جرمنی کے دفتر برائے سیفٹی آف نیوکلیئر ویسٹ مینجمنٹ، فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن، ہینرک بول فاؤنڈیشن، یورپی پارلیمنٹ میں گرینز-ای ایف اے گروپ اور سوئس قابل تجدید توانائی فاؤنڈیشن کی مالی اعانت سے مرتب کردہ رپورٹ میں نوٹ کیا گیا ہے کہ 32 نیوکلیئر پلانٹ سے بجلی پیدا کرنے والے ممالک میں امریکا 96 ہزار 952 میگاواٹ کی پیداوار صلاحیت کے ساتھ سرفہرست ہے، جس کے بعد فرانس 61 ہزار 370 میگاواٹ، چین 51 ہزار 152 میگاواٹ کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔

رپورٹ کے مطابق روس پہلا ملک ہے، جس نے نیوکلیئر پلانٹ سے 1954 میں نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کی تھی، وہ 26 ہزار 802 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے اس کے بعد جنوبی کوریا کی جوہری پلانٹ سے بجلی کی پیداوار 25 ہزار 185 میگاواٹ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 6 نیوکلیئر ری ایکٹرز کے ساتھ مجموعی طور پر 3.3 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) ڈیٹا بیس کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 2023 میں ریکارڈ 22.4 ٹیرا واٹ یونٹ بجلی پیدا کی، جو 2022 میں 22.2 ٹیرا واٹ رہی تھی، مزید بتایا گیا کہ 2023 میں نیوکلیئر پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار کا حصہ 17.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو 2022 میں 16.2 فیصد رہا تھا۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پہلا ایسا ملک ہے، جہاں چینی کمپنیوں نے نیوکلیئر ری ایکٹرز تعمیر کیے ہیں، جس میں ہوالونگ ون ری ایکٹر (کینپ-2 اور کینپ-3) کراچی شہر کے باہر اور چشمپ میں چار نیوکلیئر ری ایکٹرز ’سی این پی-300‘ میں ہیں، یہ تمام چین کی نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن نے تعمیر کیے ہیں۔

پاکستانی حکومت نے چشمہ (یونٹ 5) میں ایک اور ہوالونگ ون ری ایکٹر کی تعمیر کی باضابطہ منظوری دے دی، لیکن اس ری ایکٹر کی تعمیر کا معاہدہ 2017 میں طے پایا تھا، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مطابق یہ منصوبہ 2023 تک مکمل ہوگا۔

پاکستان کی قابل تجدید بجلی کی پیداواری صلاحیت 2023 میں 14.2 گیگا واٹ رہی، جس میں ہائیڈورپاور (پانی سے بجلی کی پیداوار) کا حصہ 10.6 گیگا واٹ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقامی ریگولیٹری ڈیٹا کے مطابق پاکستان کی جون 2023 تک کل پیداواری صلاحیت 45.8 گیگا واٹ ہے، جس میں سے فوسل فیول سے 28.3 گیگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔