پاکستان

مقامی ریفائنرئیز ناقص تیل پیدا کرکے کینسر اور دمہ پھیلا رہی ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

اجلاس میں صحت عامہ پر مضر اثرات کی وجہ سے یورو ٹو اور غیر معیاری تیل پیدا کرنے والی آئل ریفائنریوں کو بند کرنے کا مطالبہ کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقامی ریفائنرئیز ناقص تیل پیدا کرکے کینسر اور دمہ پھیلا رہی ہیں، جبکہ صحت عامہ پر مضر اثرات کی وجہ سے یورو ٹو اور غیر معیاری تیل پیدا کرنے والی آئل ریفائنریوں کو بند کرنے کا مطالبہ کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس چیئرمین سید مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں رکن کمیٹی گل اصغر بگھور و دیگر نے دلیل دی کہ پیٹرولیم مصنوعاتدمہ اور کینسر جیسی سانس کی بیماریوں میں حصہ ڈالتی ہیں، جس سے آبادی خطرے میں پڑ جاتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات میں میگنیز اور این ایم اے کی مقدار زیادہ ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مقامی ریفائنریز پیٹرول میں میگنیز کی مقدار کم کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں اور ڈیزل میں سلفر کی مقدار بھی کم نہیں کر سکی ہیں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ مقامی ریفائنرئیز حکومت سے مراعات بھی لیتی رہی ہیں، کیا ان مراعات کے بدلے ریفائنریز نے خود کو اپ گریڈ بھی کیا ہے کہ نہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مقامی ریفائنریز کمیٹی کے چیئرمین نے وزارت پیٹرولیم کو ہدایت کی کہ وہ این ایم اے اور میگنیشیم پر مشتمل تیل پیدا کرنے والی ریفائنریوں کے لیے فی لیٹر لاگت کا تفصیلی تجزیہ فراہم کرے، یہ دونوں صحت عامہ کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔

پیٹرولیم ڈویژن اور اوگرا کے حکام نے کہا کہ 5 ریفائنریز اسٹریٹجک اہمیت کی حامل ہیں اور ان کی اپ گریڈیشن کے لیے سبسڈی اور مراعات جاری رکھی جائیں۔

چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کہا کہ ریفائنریز کو خاص طور پر رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ کے بعد چیلنجز کا سامنا ہے جس سے ان کے آپریشنز اور تازہ سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

چیئرمین اوگرا اور سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن مومن آغا نے کمیٹی کو بتایا کہ ریفائننگ پالیسی پر عمل درآمد سیل ٹیکس ایکٹ میں حالیہ تبدیلی کی وجہ سے ہوا ہے جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کو سیل ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے، اس معاملے کا فنانس ڈویژن اور ایف بی آر کی مشاورت سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

رکن کمیٹی اسد عالم نیاز کے پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن پر کسی پیشرفت کے سوال کے جواب میں چیئرمین اوگرا نے کہا کہ اتھارٹی اور پیٹرولیم ڈویژن مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مصروف ہیں اور کوئی ٹائم لائن نہیں دے سکتے۔

تاہم ایم ڈی پی ایس او نے کہا کہ کمپنی اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کے حق میں جائے گی جب اسے بین الاقوامی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔

کمیٹی نے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، ایم ڈیز، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور ماری پیٹرولیم کی غیر حاضری کا بھی سخت نوٹس لیا۔

سیکریٹری نے وضاحت کی کہ وزیر توانائی کو شعبے سے متعلق اہم میٹنگز کے لیے روس جانا پڑا اور دو ایم ڈیز او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل ریکوڈک کے حصص پر کنسلٹنٹس کے ساتھ بات چیت کے لیے لندن میں تھے۔