کاروبار

آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی

آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جورجوا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی۔

آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جورجیوا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان کو 30 ستمبر تک 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے، قرض پروگرام منظوری کے بعد دوسری قسط بھی اسی مالی سال مل جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض 5 فیصد شرح سود سے کم پر ملے گا۔

آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر اسٹریٹجک کمیونیکیشنز جولی کوزیک نے رواں ماہ کے اوائل میں واشنگٹن میں صحافیوں کو آگاہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں سے ضروری مالی اعانت کی فراہمی کی یقین دہانی کے بعد بورڈ کا اجلاس طلب کیا۔

واضح رہے کہ رواں سال 13 جولائی کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا تھا جس کا دورانیہ 37 ماہ ہوگا۔

اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے جاری پروگرام میں کہا گیا تھا کہ نیا قرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی، مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد اضافہ کرےگا، قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں منصفانہ اضافہ کیا جائےگا جبکہ زراعت، ریٹیل اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔

عالمی ادارے کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قرض پروگرام کا مقصد پاکستان میں پائیدار معاشی استحکام لانا ہے، پبلک فنانس کو بہتر اور مہنگائی میں کمی نئے قرض پروگرام کے مقاصد میں شامل ہیں، پروگرام کے تحت زرمبادلہ ذخائر کو بہتر اور معاشی خامیوں کو دور کیا جائے گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قرض کے اس پروگرام کے حصول کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت دوست ممالک سے بیل آؤٹ پیکج اور قرض کی رقم درکار تھی اور دوست ممالک سے یقین دہانیاں نہ ہونے کے سبب اس پروگرام کا حصول التوا کا شکار تھا۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈز کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے درکار بیرونی مالیاتی فرق کو پورا کرنے کے لیے سعودی عرب سے قرضہ بڑھانے کی درخواست کی تھی۔

پاکستان نے مبینہ طور پر سعودی عرب سے اپنے موجودہ 5 ارب ڈالرز کے پورٹ فولیو میں ایک ارب 50 کروڑ ڈالرز قرض مزید بڑھانے کی درخواست کی تھی تاکہ عالمی مالیاتی فنڈز کے 37 ماہ کے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے ضروری بیرونی مالیاتی فرق کم کرنے میں مدد ملے۔

باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق تینوں دوست دوطرفہ شراکت داروں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے اپنے 12 ارب ڈالرز قرض کو رول اوور کرنے کے حوالے سے اپنے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے ذریعے آئی ایم ایف کو تصدیق کرنا ہوگی۔

حکومتی کوششوں اور وزارت خزانہ کی کاوشوں کی بدولت پاکستان دوست ممالک کو قرض کی رقم کے لیے قائل کرنے میں کامیاب رہا اور آج وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کابینہ کے اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں اس حوالے سے دوست ممالک کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے ہماری گفتگو اچھے طریقے آگے بڑھ رہی ہے اور اگر یہ پروگرام ہو جاتا ہے تو ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہمارے دوست اور برادر ممالک نے ایک مرتبہ پھر ہمارا ساتھ دیا ہے، انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ بھائی اپنے بھائی اور دوست، دوست کے لیے کرتا ہے، اس مرتبہ بھی انہوں نے تاریخ کو دہرایا ہے اور پاکستان کا پورا ساتھ دیا ہے۔