سینیٹ اجلاس: ایکس، یوٹیوب، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کرنے کی قرارداد پر ایوان میں احتجاج
سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر بہرا مند تنگی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس، یوٹیوب اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کرنے کی قرارداد پر ایوان میں احتجاج کیا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا، دوران اجلاس سینیٹر بہرامند تنگی نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان میں سب کا حق ہے کہ وہ کوئی موشن، کوئی قرارداد لے آئے، میری ایک قرارداد ایجنڈے میں شامل ہے، میری سوچ کے مطابق ہو سکتا ہے وہ درست ہو مگر اس پر بحث ہوسکتی ہے، ہو سکتا ہے میرے ذہن میں اچھی چیز ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قرارداد کی بات کر رہا ہوں، میں اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے مشورے سے قرارداد لایا ہوں۔
بعد ازاں ایوان میں احتجاج کے باعث ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے بہرامند تنگی کو تقریرکرنے سے روک دیا جس پر سینیٹر بہرامند تنگی نے احتجاج کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ درست بات نہیں ہے، میں ایک منٹ میں اپنی بات مکمل کرتا ہوں مگر آپ لوگوں کے دباؤ میں کیوں آجاتے ہیں؟ آپ پلیز مجھے موقع دیں۔
اس کے بعد سینیٹر بہرامند تنگی نے اپنی قرارداد واپس لے لی۔
دوران اجلاس پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کی رہائشگاہ پر چھاپے کے خلاف سینیٹ میں احتجاج کیا گیا، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر شفیق ترین نے ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کرلیا۔
بعد ازاں ایوان میں سینیٹر مشتاق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری ملکیتی ادارے عوام کے ٹیکس کا 458 ارب روپے کھا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کی کارکردگی صفر ہے، سرکاری ادارے عوام کو سہولت دینے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ غریب سے امیر کی طرف جاتا ہے ، موجودہ ماڈل غریبوں کا نوالہ چھیننے والا اور امیروں کو نوازنے والا ہے ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے 10 ہزار ملازم ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کراتے۔
سینیٹ میں فلسطین کے حق میں قرارداد منظور
اس کے بعد سینیٹ نے فلسطین کے حق میں قرارداد منظور کرلی ہے، قرارداد 10 ممبران سینیٹ کی جانب سے پیش کی گئی تھی، اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے جس طرح اس مقدمے کو اٹھایا اس طرح نہیں اٹھانا چاہیے، دفتر خارجہ اور حکومت نے فلسطین کے معاملے کو صحیح طریقے سے نہیں اٹھایا ہے، غزہ میں 10 لاکھ لوگ پھیلنے والے وائرس کا شکار ہے، پورے غزہ کو اس وائرس نے اپنے لپیٹ میں لیا ہے۔
سینیٹ نے پاکستان ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کوریج پروگرام بل 2023 منظور کرلیا، یہ بل سینیٹر ثانیہ نشتر نے سینیٹ میں پیش کیا تھا، ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے ثانیہ نشتر نے بتایا کہ ملک میں ایک تہائی افراد کو ہائی بلڈ پریشر کا مرض ہے، اگر کوئی شخص ہسپتال جائے تو اس کا بلڈ پریشر لازمی چیک ہونا چاہیے، یہ لازمی ہے تاکہ متعلقہ مسئلے سے ہونے والی بیماریوں پر قابو پایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کوریج بل انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہائی بلڈ پریشر ایک خاموش قاتل ہے۔
یاد رہے کہ 2 مارچ کو سینیٹر بہرا مند تنگی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد سینیٹ میں جمع کرا دی تھی جسے 4 مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا تھا۔
بہرا مند خان تنگی نے قرارداد میں موقف اپنایا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ملک کی نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہمارے مذہب، ثقافت کے خلاف اصولوں کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز عوام میں مذہب اور زبان کی بنیاد پر نفرت پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں اور مفاد پرست عناصر یہ پلیٹ فارمز مختلف معاملات پر جھوٹی خبریں پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے پاک فوج کے خلاف منفی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگینڈا کے ذریعے ملکی مفادات کے خلاف استعمال ہونے پر تشویش ہے اور یہ پلیٹ فارمز جعلی قیادت کو فروغ دے کر نوجوان نسل کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بہرا مند تنگی نے کہا کہ سینیٹ حکومت پاکستان کو تجویز کرتا ہے کہ فیس بک، ٹک ٹاک ، انسٹا گرام ، ایکس اور یوٹیوب پر پابندی لگائے اور نوجوان نسل کو ان کے منفی اور تباہ کن اثرات سے بچایا جائے۔
واضح رہے کہ یہ قرارداد جمع کرانے والے بہرا مند تنگی پیپلز پارٹی کی نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے لیکن ان کی سینیٹرشپ اس وقت خطرے میں پڑ گئی تھی جب پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں انتخابات ملتوی کروانے کی قرارداد پر خاموشی اختیار کرنے پر سینیٹر بہرہ مند تنگی کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔
رواں سال 5 جنوری کو سینیٹ نے ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی تھی۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر بہرا مندتنگی نے بھی قراردادکی مخالفت نہیں کی تھی جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان اور نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے قرارداد کی مخالفت کی، جبکہ پی ٹی آئی کے رکن گردیپ سنگھ قرارداد پر رائے شماری کےدوران خاموش رہے تھے۔
پیپلز پارٹی نے قرارداد کی مخالفت نہ کرنے پر بہرا مند تنگی کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس کا وہ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے۔
پیپلز پارٹی کے ضلع چارسدہ کے صدر نعیم خان عمر زئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بہرا مند خان تنگی نے عام انتخابات ملتوی کروانے کی قرار داد پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے سینیٹ اجلاس میں پارٹی بیانیے کی خلاف ورزی کی لہٰذا انہیں پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔