سندھ بھر میں بلدیاتی ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ ختم، ووٹوں کی گنتی شروع
کراچی سمیت سندھ کے مختلف حلقوں میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے جہاں 9 خالی نشستوں پر میئر کراچی اور ڈپٹی میئر سمیت 54 امیدوار مدِمقابل ہیں۔
کراچی کے علاوہ سکھر، گھوٹکی، خیرپور، جیکب آباد، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور نوشہرو فیروز میں بھی پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک جاری رہی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آج جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا کہ 21 نشستوں پر پولنگ جاری ہے جس کے لیے 14 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور 20 ریٹرننگ افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ بھر میں 163 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں، پولنگ اسٹیشنز میں سے 72 کو انتہائی حساس اور 89 کو حساس قرار دیا گیا ہے، 616 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جن میں 312 مردوں کے لیے اور 304 خواتین کے لیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ کراچی میں 121 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں، 42 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور 79 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے تمام متعلقہ حکام کو انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ انعقاد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کی نگرانی کے لیے ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا ہے۔
میئر کراچی، جماعت اسلامی، ٹی ایل پی کے امیدواروں کے مدِمقابل
کراچی میں مد مقابل 54 امیدواروں میں سے کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے نائب میئر سلمان مراد کراچی کے 7 میں سے 5 اضلاع ملیر، جنوبی، وسطی، شرقی اور کیماڑی کی 9 یونین کمیٹیوں (یو سیز) میں ضمنی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے پہلے یوسی-13 صدر ٹاؤن، یوسی-3 ماڑی پور ٹاؤن اور یوسی-8 ابراہیم حیدری کی 3 نشستوں پر یوسی چیئرمین کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے لیکن یوسی-8 میں وہ جماعت اسلامی کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے اور پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس لیے جانے کے سبب بلامقابلہ منتخب ہوگئے۔
میئر کراچی اور ان کے نائب، جنہوں نے 15 جنوری 2023 کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا، اب اپنے موجودہ عہدوں پر برقرار رہنے کے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
اب میئر کراچی اپنی یوسی (یوسی 13، کہکشاں کلفٹن) میں 6 دیگر امیدواروں کے مدمقابل ہیں، ان میں 3 آزاد امیدوار بھی شامل ہیں، تاہم جماعت اسلامی کے نور الاسلام، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سکندر آگر اور سید عبید اللہ شاہ جمعیت علمائے اسلام فضل کو ان کا اہم حریف قرار دیا جا رہا ہے۔
چیئرمین کی نشست کے لیے ڈپٹی میئر اپنی یوسی 7 (گڈاپ، ملیر) سے جماعت اسلامی کے ایوب خاصخیلی، ٹی ایل پی کے سلیم احمد اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عبدالحفیظ جوکھیو کے خلاف ضمنی بلدیاتی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
اسی یوسی میں وائس چیئرمین کی نشست کے لیے پیپلز پارٹی کے سلیم میمن، پی ٹی آئی کے میر محب اللہ اور ٹی ایل پی کے مقبول احمد بھی مدمقابل ہیں۔
یوسی-3 ماڑی پور کے چیئرمین کی نشست کے لیے 6 دعویدار مدمقابل ہیں، ان میں پیپلز پارٹی کے سیف اللہ، پی ٹی آئی کے محمد زاہد، جماعت اسلامی کے محمد حسین اور مسلم لیگ (ن) کے محمد زاہد اقبال شامل ہیں۔
یوسی 12 (بوٹ بیسن، صدر ٹاؤن) میں وائس چیئرمین کے عہدے کے لیے پیپلز پارٹی کے حامد حسین، جماعت اسلامی کے امتیاز خان، مسلم لیگ (ن) کے گل واعظ خان، پی ٹی آئی کے محمد طاہر اور ٹی ایل پی کے عاطف قادری مدمقابل ہیں۔
وائس چیئرمین یوسی 6 (نانک واڑہ، صدر ٹاؤن) کے لیے پی ٹی آئی کے منصور احمد شیخ اور ٹی ایل پی کے محمد شاہ رخ کے علاوہ 4 آزاد امیدوار میدان میں ہیں۔
ضلع شرقی کی یوسی-1 گڈاپ ٹاؤن کے وارڈ 4، یوسی 2 ملیر کے وارڈ 3، یوسی 6 جناح ٹاؤن کے وارڈ 4 اور یوسی-5 ناظم آباد ٹاؤن کے وارڈ 3 سے جنرل ممبر کی 4 نشستوں کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے 20 امیدوار میدان میں ہیں۔