صدر مملکت کا بھارت کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کیلئے ’سائبر طاقت‘ میں اضافے پر زور
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نوجوانوں پر پیشے کا انتخاب کرتے وقت روایتی شعبوں سے ہٹ کر سوچنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’سائبر طاقت‘ کے ذریعے پاکستان کے خلاف بھارت کی ڈس انفارمیشن مہم کا مقابلہ کیا جانا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ایئر یونیورسٹی کے 10ویں کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نے ’ای یو ڈس انفو لیب‘ کی جانب سے پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا نیٹ ورک بے نقاب ہونے کے باوجود سبق نہیں سیکھا۔
صدر مملکت اپنے بیان میں گزشتہ دنوں سامنے آنے والی ان میڈیا رپورٹس کا حوالہ دے رہے تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ 2019 اور 2020 میں وائر سروس کے خلاف دو بڑے انکشافات کے باوجود بھارت کی اہم خبر رساں ایجنسی ’ایشین نیوز انٹرنیشنل‘ علاقائی حریفوں خاص طور پر پاکستان اور چین کو نشانہ بنانے کے لیے ’غیر مرئی ذرائع اور ’گھوسٹ ماہرین‘ کا استعمال کرتے ہوئے گمراہ کن اور غلط معلومات پھیلا رہی ہے۔
اس بات کا انکشاف ای یو ڈس انفارمیش لیب نے اپنی دو سابقہ تحقیقات کے فالو اَپ کے طور پر کی گئی تازہ ترین تحقیقاتی رپورٹ بیڈ سورس (بی ایس) میں کیا تھا جس میں پاکستان اور چین مخالف اثر و رسوخ کو بڑھانے اور اجاگر کرنے کی کارروائیوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔
صدر نے کہا کہ پاکستان کو سلامتی کے دیگر روایتی ذرائع کو استعمال کرنے کے علاوہ ’سائبر طاقت‘ کے حصول کے ذریعے ڈس انفارمیشن کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ سال عالمی سائبر رینکنگ میں پاکستان کی پوزیشن مایوس کن تھی، انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو اس فہرست میں کہیں بھی نہیں رکھا گیا تھا۔‘
صدر مملکت نے کہا کہ روایتی سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ ’سائبر قوت‘ کا حصول ملک کو استحکام اور ترقی کی تیز ترین راہ پر گامزن کر سکتا ہے، بھارت پاکستان کے خلاف ایک منظم ڈس انفارمیشن مہم جاری رکھے ہوئے ہے جس کا مؤثر مقابلہ کرنے کے لیے سائبر اور بہتر انفارمیشن صلاحتیوں کے حصول سے کیا جاسکتا ہے۔
کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے دنیا کی پانچویں بڑی آبادی والے ملک میں عصری شعبوں بالخصوص مصنوعی ذہانت، سائبر اسپیس اور ڈیٹا سے چلنے والی ٹیکنالوجی میں علم حاصل کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور اس کے حصول کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے جوہری ڈیٹرنس جیسے روایتی دفاع میں پیشہ ورانہ مہارت حاصل کی ہے تاہم سائبر اسپیس میں مضبوط قدم جمانا بھی بقا کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ گزشتہ سال کی عالمی سائبر رینکنگ میں پاکستان شامل نہیں، یہ صورتحال، رجعت پسند ذہنیت میں ایک بڑی تبدیلی کے علاوہ کریئر کے راستوں کے انتخاب میں نظر ثانی کا مطالبہ کرتی ہے،انہوں نے کہا کہ سائبر علم ملک کے بڑی نوجوان آبادی کو عصری مہارتوں سے آراستہ کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پیٹرن کی شناخت پر مبنی ڈیٹا کی ایک بڑی مقدار دنیا میں دستیاب ہے جس کی مقدار اور تجزیہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کی مہارت کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے نوجوانوں کو کوانٹم کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کرنے کے بارے میں فیصلہ سازی پر زور دیا اور کہا کہ دنیا نے ان شعبوں میں ایک بے مثال تبدیلی دیکھی ہے۔
انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے جاب مارکیٹس پر مکمل تحقیق کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ قومی اور بین الاقوامی اداروں ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایک ہنر مند انسانی وسائل مہیا کرنے میں مدد فراہم کرےگا، اس طرح ملک میں بے روزگاری کے مسئلہ کومناسب طریقے سے حل کیا جا سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سائبر سکیورٹی ڈسپلن کے پہلے بیچ کے بارے میں صدر مملکت نے اس یقین کا اظہار کیا کہ گریجویٹس پاکستان کی سائبر اسپیس کے تحفظ میں اہم کردار ادا کریں گے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی خبر کے مطابق صدر مملکت نے ائیر یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین کی تعلیم کے عظیم مقصد کے لیے مسلسل حمایت اور سرپرستی کرنے پر انہیں سراہا۔