بھارت کا ’ہندو قوم پرست ریاست‘ بننے کا خطرہ ہے، امریکی رکن کانگریس
امریکا کی جانب سے بھارت کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہ کرنے پر ڈیموکریٹک قانون ساز نے کہا کہ بھارت کا ’ہندو قوم پرست ریاست‘ بننے کا خطرہ ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے ڈیموکریٹک رکن کانگریس اینڈی لیون نے الوداعی خطاب میں کہا کہ بھارت کے سیکولر جمہوریت کے بجائے ہندو قوم پرست ریاست بننے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے، چاہے وہ ہندو، مسلمان، عیسائی، جین، سکھ، بدھ مت یا یہودی ہوں۔
اس سے قبل انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اسے دنیا کی توجہ کی ضرورت ہے، کشمیر شہ سرخیوں میں نہیں لیکن یہ ایک مثال ہے کہ کس طرح نریندر مودی انسانی حقوق اور جمہوریت کے معاملے میں بھارت کو غلط سمت کی جانب لے جا رہے ہیں۔
ڈیموکریٹک رکن کانگریس اینڈی لیون نے کہا کہ نریندر مودی کا بھارت وہ بھارت نہیں ہے جس نے مجھے متاثر کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس ملک نے مجھے متاثر کیا اس پر میں عوامی سطح پر تنقید اس لیے کررہا ہوں کیونکہ میں جمہوریت کی حمایت کرتا ہوں اور اس جمہوریت کو کئی نسلوں تک پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتا ہوں۔
رواں ماہ کے اوئل میں امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے امریکی محکمہ خارجہ کے فیصلے کی مذمت کی تھی جس میں بھارت کو بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ (ٓٓآئی آر ایف اے) کے تحت بھارت کو ’خاص تشویش والے ممالک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
امریکی کمیشن نے بھارت میں ہندو قوم پرست حکومت کے دور میں مذہبی آزادی کی صورت حال کو ’مزید ابتر‘ قرار دیا تھا۔
گزشتہ ماہ 21 ممالک نے بھارت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے ملک میں مذہبی آزادی اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
مشترکہ بیان میں 6 بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے یاد دہانی کرائی تھی کہ بھارت کو اب بھی ان سفارشات پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے جو بھارت کے حوالے سے اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں شامل ہیں۔
ان سفارشات میں اقلیتی برادریوں اور کمزور گروہوں کا تحفظ، سول سوسائٹی کی آزادی کو برقرار رکھنے، انسانی حقوق کے محافظوں کی حفاظت اور تشدد کے خاتمے سمیت اہم خدشات کا ذکر کیا گیا ہے۔