پاکستان

آرمی چیف کے سامنے تاجروں کے تحفظات بلا جواز تھے، چیئرمین نیب

جن احباب نے اجلاس میں نیب پر اعتراضات اٹھائے ہیں، انہوں نے خود نیب کے حق میں تعریفی مراسلے لکھے تھے، جاوید اقبال

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے سامنے نیب سے متعلق تاجروں کے تحفظات کو بلا جواز قرار دے دیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ تاجروں کے وفد نے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کیں اور نیب پر تحفظات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف اور تاجروں کے درمیان ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟

چیئرمین نیب نے دعویٰ کیا کہ ’جن احباب نے اجلاس میں نیب سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا انہوں نے خود نیب کے حق میں تعریفی مراسلے لکھے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’نیب کی تعریف سے متعلق لکھے گئے مراسلے کو کسی مناسب وقت پر عیاں کیا جاسکتا ہے تاہم تحریر کنندہ کا نام ظاہر نہیں کیا جائے گا تاکہ کسی کی عزت نفس مجروح نہ ہو‘۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ’اگر تاجر برادری کو نیب سے متعلق تحفظات تھے تو وہ بتائے جاتے، کوئی بھی ادارہ یا شخص عقل کُل نہیں اگر کوئی غلطی یا خامی تھی تو اس کا اظہار کیا جاسکتا تھا‘۔

’ٹیکس لگانے اور اضافے میں نیب کا کوئی کردار نہیں‘

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ٹیکس لگانے اور اس کے اضافے میں نیب کا کوئی کردار نہیں۔

انہوں نے واضع کیا کہ اسٹاک ایکسچینج اور ڈالر کے اتار چڑھاؤ میں نیب کوئی کردار ادا نہیں کرتا لیکن نیب کاروباری طبقے کو مزید فعال کرنے کی متعدد کوششیں کررہا ہے۔

خیال رہے کہ 3 اکتوبر کو آرمی چیف نے راولپنڈی کے آرمی آڈیٹوریم میں ’انٹرپلے آف اکنامک اینڈ سیکیورٹی‘ کے موضوع پر منعقد سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کیا تھا، جس میں حکومت کی معاشی ٹیم اور ملک کی تاجر برادری نے شرکت کی تھی۔

مزیدپڑھیں: آرمی چیف کا حکومت کی سخت معاشی پالیسیوں کا دفاع

آئی ایس پی آر کے مطابق حکومتی معاشی ٹیم نے تاجر برداری کو حکومت کی جانب سے کاروبار میں آسانی کے لیے متعارف کیے گئے اقدامات اور ملکی معیشت کے استحکام کی کوششوں کے حوصلہ افزا نتائج سے آگاہ کیا تھا۔

بعدازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کرنے والے تاجروں کا کہنا تھا کہ اجلاس پُرسکون اور خوشگوار ماحول میں منعقد ہوا جس کا مقصد معیشت کی بحالی سے متعلق توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت اور تاجر برادری کے درمیان اعتماد پیدا کرنا تھا۔

’میں سیاستدان نہیں ہو‘

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ’یہ میرا مینڈیٹ ہے اور نہ ہی میں سیاستدان ہوں لیکن کچھ تحفظات بے بنیاد تھے اور میں ان کی نفی کرتا ہوں اور بلاجواز تنقید کا جواب دینا ضروری ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’کسی بھی ملک کے زوال میں بدعنوانی کا اہم کردار ہوتا ہے تاہم نیب کی ساری توجہ انسداد کرپشن پر مرکوز رہی'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سوچ بھی نہیں سکتے کہ نیب ایسے اقدامات اٹھائے جس سے تاجر برادری کا مورال مجروح ہو‘۔

انسداد کرپشن سے متعلق سعودی ماڈلز کے اختیارات

چیئرمین نیب نے کہا کہ لاہور میں چیئرمین آف کامرس کے ایک عہدیدار نے مجھ سے سوال کیا کہ ’اگر سعودی عرب میں لوٹی ہوئی دولت 4 ہفتوں میں واپس لائی جاسکتی ہے تو پاکستان میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا؟‘

انہوں نے بتایا کہ ’نیب کی کبھی یہ خواہش نہیں رہی کہ سعودی ماڈلز کے اختیارات دیے جائیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کیا مجھے علم نہیں کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے جہاں آئین کی بالادستی ہے اور ریاستی ادارے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں تو یہ خواہش بڑی عجیب سی ہوگی کہ مجھے وہ اختیارات دیے جائیں جو صرف بادشاہت اور آمریت میں ہی ممکن ہے‘.

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بتایا کہ ’میں نے عہدیدار کو یہ ضرور جواب دیا کہ اگر نیب کو بھی سعودی عرب کے ماڈلز کے اختیارات مل جائیں تو میں 3 ہفتوں میں لوٹی ہوئی دولت واپس لا کر دکھاوں گا'۔

واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور میں تاجروں اور صنعتکاروں سے ملاقات کے دوران چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ ’مجھے 4 گھنٹے کسی کو غیر قانونی طور پر رکھنے کی اجازت نہیں، وہاں (سعودی عرب) میں بادشاہت ہے جو کہہ دیتے ہیں قانون بن جاتا ہے، میں نے اگر آج کسی کو گرفتار کیا ہے تو مجھ پر یہ لازم ہے کہ 24 گھنٹے میں اسے عدالت میں پیش کروں‘۔

چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ ’آپ مجھے وہ اختیارات دے دیں سعودی عرب نے 4 ہفتے لیے تھے میں کہتا ہوں 3 ہفتے دے دیں میں یہ کرکے دکھادوں گا، معمولی باتوں پر بھی نیب کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ایک جانب نیب ہے تو دوسری جانب انتہائی طاقتور مافیاز ہیں‘۔