امریکا نے دو چینی 'ہیکرز' پر فرد جرم عائد کردی
امریکا نے چین کی جانب سے سائبر جاسوسی کے سلسلے میں تازہ کارروائی کرتے ہوئے چین کے دو شہریوں پر 'ہیکنگ' کی فرد جرم عائد کردی۔
دونوں چینی افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کے لیے کام کرتے ہوئے امریکا سمیت تقریباً ایک درجن ملکوں کے سرکاری اداروں اور کمپنیوں سے ہیکنگ کے ذریعے ڈیٹا چرانے کی کوشش کی۔
ان دو ہیکرز پر امریکی خلائی، ایوی ایشین اور فارما سیوٹیکل سمیت اہم صنعتوں کے سسٹم میں گھس کر غیر قانونی طور پر حساس ڈیٹا چرانے کا الزام ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہیکرز کی شناخت زھو ہوا اور ژانگ شلونگ کے نام سے ہوئی ہے جنہوں نے 12 امریکی ریاستوں کے 45 سے زائد اداروں کے سسٹم میں گھس کر سیکڑوں گیگا بائٹ ڈیٹا چوری کیا۔
مزید پڑھیں: انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ہیکنگ کا انکشاف
ان دونوں ہیکرز کو تاحال حراست میں نہیں لیا گیا جبکہ امریکا کا چین سے قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، لہٰذا ان دونوں چینی شہریوں کی گرفتاری سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
امریکا کے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے حکام نے ہیکرز کی اس کارروائی کو مخالف ملکوں کی جانب سے امریکا کے خلاف منظم طریقے سے ہیکنگ کے ذریعے خفیہ معلومات چرانے کی مہم کا حصہ قرار دیا۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرس ورے نے کہا کہ چین کے ریاستی عناصر معاشی جاسوسی میں سب سے زیادہ متحرک ہیں، ہم مقابلے کی فضا کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن غیر قانونی ہیکنگ یا خفیہ معلومات چرانے جیسے گھناؤنے اقدامات کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ امریکی محکمہ انصاف، ایف بی آئی اور محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کے سامنے گواہی دی تھی کہ چین، امریکی کمپنیوں سے خفیہ تجارتی معلومات اور املاک دانش (انٹلیکچوئل پراپرٹی) کو چرانے کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ امریکی معیشت و ترقی کو نقصان پہنچا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 ڈالر نہ دینے پر ہیکر نے معروف بلاگر کا انسٹاگرام اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا
ایف بی آئی کے انسداد انٹیلی جنس ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ چین کی جاسوسی کی کوششیں آج ملک کو خفیہ معلومات کے سلسلے میں درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکی کے محکمہ انصاف نے متعدد چینی انٹیلی جنس کمپنیوں، عہدیداران اور ہیکرز پر فرد جرم عائد کی ہے اور اسی کے تحت رواں سال اکتوبر میں پہلی مرتبہ چینی محکمہ داخلہ کے سیکیورٹی افسر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور انہیں امریکا میں مقدمے کا سامنا ہے۔