دوسری وجہ یہ ہے کہ کئی والدین کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ مالی امور کے بارے میں بہت زیادہ ماہر نہیں چنانچہ وہ اپنے بچوں کو اس بارے میں سکھانے سے قاصر رہتے ہیں۔
مگر ہمیں اس کام کے لیے فنانس میں پی ایچ ڈی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ پرل کہتی ہیں کہ مثال کے طور پر ہم جب بھی اے ٹی ایم مشین جائیں تو ہمیں بچوں کو یہ سکھانا چاہیے کہ پیسے بینک میں رکھنے پر محفوظ رہتے ہیں اور ضرورت کے وقت باہر نکالے جاسکتے ہیں۔ بچوں کو یہ بھی سکھانا چاہیے کہ صرف اتنے ہی پیسے نکالے جاسکتے ہیں جتنے کہ بینک میں موجود ہوں۔
بچوں سے مالی معاملات کے بارے میں بات کرنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ وہ چھوٹی چھوٹی غلطیوں سے سیکھ کر بڑی غلطیاں کرنے سے بچ جاتے ہیں۔ پرل کہتی ہیں کہ اچھا رہے گا کہ بچے 20 ڈالر کی کئی غلطیاں کرلیں مگر 20 ہزار ڈالر کی ایک ہی غلطی کرنے سے بچ جائیں۔
اس کے علاوہ بچوں سے پیسوں کے بارے میں بات کرنے سے آپ اپنی مالیاتی اقدار بچوں کو سکھا سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بچوں کو آسائشوں اور ضرورتوں کے درمیان فرق سمجھایا جائے اور یہ بھی سمجھایا جائے کہ کس طرح زیادہ تر معاملات میں کچھ لو اور کچھ دو کا فرق حائل رہتا ہے۔
چنانچہ بچوں کو یہ بھی سمجھایا جانا چاہیے کہ پیسے کس طرح، کس وقت، کن چیزوں پر خرچ کرنے چاہیئں اور پیسے خرچ کرتے وقت ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہیئں۔