العزیزیہ ریفرنس: ہائیکورٹ میں درخواست زیر سماعت، احتساب عدالت کی کارروائی ملتوی
سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت دوسری عدالت میں منتقل کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے باعث احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں العزیزیہ ملز سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی، اس دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 2 دنوں میں مختلف واقعات کے بعد اڈیالہ جیل کی انتظامیہ سابق وزیر اعظم نواز شریف تک ان کے وکیل کو بھی رسائی نہیں دے رہی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: نواز، مریم اور صفدر کی اپیلوں پر نیب کو نوٹس
خواجہ حارث نے جج محمد بشیر سے کہا کہ ان کے لیے 2 ریفرنس کی سماعت جاری رکھنا مناسب عمل نہیں، کیونکہ آپ نواز شریف سے متعلق پیش کیے گئے ثبوتوں پر آپ ایک حتمی فیصلہ دے چکے ہیں، اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے، جس کے جواب کا انتظار ہے۔
اس دوران جج محمد بشیر نے خواجہ حارث کو یاد دہانی کرائی کہ آپ کی جانب سے ریفرنسز کو منتقل کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔
دوران سماعت خواجہ حارث کی جانب سے کہا گیا کہ پہلے جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی تو پہلی سماعت سے پراسیکیوشن موجود تھے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ اس مرتبہ ایک بھی پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکیل دفاع کو کہا تھا کہ وہ ریفرنس کی منتقلی کی درخواست پر فیصلے تک عدالتی کارروائی میں شامل نہیں ہوسکتے۔
اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے جیل ٹرائل سے متعلق 2 نوٹیفکیشن پیش کیے گئے اور انہوں ںے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کے لیے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا۔
اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ یہ انتا آسان نہیں کہ جیل ٹرائل کیا جائے اس کے لیے کچھ مخصوص شرائط ہیں جنہیں مکمل کرنا ضروری ہے۔
دوران سماعت جج محمد بشیر نے اس معاملے پر خواجہ حارث کی رائے طلب کی تو انہوں نے جواب دیا کہ حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نوٹیفکیشن جاری کیا۔
خواجہ حارث کے مطابق جیل ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات سے قبل کوئی انہیں نہیں سن سکے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز، مریم اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف اپیلوں کی سماعت مقرر
تاہم استغاثہ سردار مظفر عباسی نے کہا کہ جیل ٹرائل میں کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ جیل کا ماحول آرام دہ اور پرسکون ہے۔
بعد ازاں عدالت نے العزیزہ ملز ریفرنس کی منتقلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت درخواست کے باعث ریفرنس کی سماعت 30 جولائی تک کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی دوسری عدالت میں منتقلی سے متعلق نواز شریف کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کیا تھا اور کیس کی سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی تھی۔