پاکستان

کرپشن انڈیکس: پاکستان اپنی درجہ بندی میں بہتری نہ لا سکا

کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2017 میں پاکستان کو درجہ بندی کے اعتبار سے 180 کی فہرست میں سے 117 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

اسلام آباد: دنیا میں کرپشن پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے اپنی تازہ سالانہ رپورٹ ‘کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2017’ میں پاکستان کو درجہ بندی کے اعتبار سے 180 کی فہرست میں سے 117 ویں نمبر پر رکھا ہے جبکہ سال 2016 میں 176 ممالک میں سے پاکستان کا نمبر 116 واں تھا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کی طرح سال 2017 میں پاکستان کا اسکور 32 رہا۔

واضح رہے کہ کرپشن کی پیمائش کے لیے ایک سے 100 تک اسکورز متعین کیے گئے ہیں، جتنے زیادہ اسکورز ہوں گے، کرپشن کے خلاف اس ملک کی کارکردگی اتنی بہتر تصور کی جائے گی۔

یہ پڑھیں: 24 ارب کی مبینہ کرپشن پر نیشنل ہائی وے کے سابق چیئرمین کےخلاف گھیرا تنگ

ٹی آئی کی جانب سے جاری انڈیکس رپورٹ میں کہا گیا کہ انسدادِ کرپشن سے متعلق متعدد اقدامات کے باوجود بعض ممالک کریشن کی روک تھام میں انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔

ٹی آئی کے مطابق کرپشن کی طاقت ور لہروں کو قابو کرنے میں وقت درکار ہے جبکہ گزشتہ چھ برسوں میں انسدادِ کرپشن کے حوالے سے معمولی اقدامات اٹھائے لیکن ان ممالک میں صورتحال مزید خراب رہی جہاں میڈیا (اخبارات) اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔

ٹی آئی نے بتایا کہ دو تھائی ممالک 50 اسکور کر سکے جبکہ مجموعی طور پر اسکور 43 رہا جو اچھی کارکردگی کی نشانی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کوکرپشن سے بچانے کیلئے مشترکہ نگرانی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شام، جنوبی سوڈان اور صومالیہ میں کرپشن کا جن بے قابو ہے، مذکورہ ممالک بلترتیب 9، 12، 14 ویں نمبر آئے جبکہ نیوزی لینڈ اور ڈینمارک نے اپنے ملکوں میں کرپشن کو کنٹرول کرکے صف اول پر رہے اور بلترتیب 89 اور 88 نمبر پر آئے۔

جنوبی یورپ میں بھی انسدادِ کرپشن کی کارکردگی بہت اچھی ریکارڈ کی گئی اور مجموعی طور پر 66 ویں نمبر آیا۔

خراب کارکردگی کے حوالے سے سب سہارن افریقی ممالک (32واں)، جنوبی یورپ اور وسطیٰ ایشیا (34ویں) نمبر آئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کرپشن زدہ ممالک کے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو کرپشن کے خلاف لکھنے اور بولنے پر زندگی کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: 46 ارب ڈالر: پاکستان فائدہ کیسے اٹھائے؟

ٹی آئی کے انڈیکس میں کرپشن، صحافیوں کے تحفظ اور سول سوسائٹی کے کردار کے مابین تعلقات کا جائزہ لیا تو انکشاف ہوا کہ 2012 سے اب تک ہلاک ہونے والے تمام صحافیوں کا تعلق کرپشن زدہ ممالک سے ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی مینجنگ ڈائریکٹر پیٹریکا موریرا نے کہا کہ انسدادِ کرپشن کے لیے عالمی اتحاد میں ضروری ہے کہ سول سوسائٹی اور میڈیا کے ان کارکنوں کو تحفظ فراہم کیا جائے جو کرپشن کےخلاف آواز اٹھاتے ہیں۔

رپورٹ میں شامل کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے فراہم کردہ اعداد و شمار کا تجزیہ بھی کیا گیا جس سے اندازہ ہوا کہ ‘کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2017’ میں جن ممالک کا نمبر 45 سے کم آیا ادھر 10 سے میں 9 صحافی قتل کیے گئے، جس کی رو سے انتہائی کرپشن زدہ ممالک میں ہر ہفتے ایک صحافی کو قتل کیا گیا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی رائے، آزاد میڈیا، سیاسی اختلاف کے اظہار اور سوسل سوسائٹی کے کردار کو متحرک کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کریں۔


یہ خبر 23 فروری 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی