پاکستان

بدین: ریپ اور قتل کیس میں امام مسجد کو سزائے موت

11 سالہ بچی کا ریپ کرنے کے الزام میں ملوث مزید 3 ملزمان کو عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔

بدین کی مقامی عدالت نے 11 سالہ بچی مقدس آرائیں سے ریپ اور قتل کا الزام ثابت ہونے پر امام مسجد کو سزائے موت سناتے ہوئے دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

خیال رہے کہ ملزمان پر الزام تھا کہ اپریل 2014 میں کڈھن تھانے کی حدود میں گھوٹھ خوشی محمد آرائین میں مقامی امام مسجد مولوی غلام مرتضیٰ شر نے بلاول آرائیں، عادل آرائیں اور وسیم آرائیں کے ساتھ مل کر قرآن پاک پڑھنے کے لیے آنے والی 11 سالہ معصوم مقدس آرائیں کو ریپ کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ریپ کے تین دن بعد مقدس آرائیں بدین کے ہسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کمسن بچی کا ممکنہ طور پر ’ریپ‘ کے بعد قتل ہوا،آئی جی

اس واقعے کے بعد ملزمان کے خلاف کڈھن تھانے میں بچی کے والد کی مدعیت میں جبری زیادتی اور قتل کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا، جس پر بدین کی مقامی عدالت سیکینڈ ایڈیشنل سیشن جج عبدالوہاب تنیو نے ملزمان پر الزام ثابت ہونے پر مولوی غلام مرتضیٰ شر کو سزائے موت جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا کا حکم دیا۔

واضع رہے کہ ملزمان پہلے سے ہی گرفتار ہیں اور ڈسٹرکٹ جیل میں قید ہیں، جنہیں سزا کے بعد حیدر آباد کی جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا گیا۔

اس موقع پر مقتولہ کے والد غلام مصطفیٰ آرائین نے اپنی گفتگو میں بچی کے ساتھ ہونے والے ظلم اور زیادتی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا مجھ سے میری معصوم مقدس چھن گئی، ہمارے گھر کی خوشیاں ختم ہو گئی پر آج عدالتی فیصلے سے مجرموں کو سزا ملنے پر خوشی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسماء قتل کیس: مقتولہ کے دو قریبی عزیز گرفتار

دوسری جانب مقدس کے ساتھ ہونے والے ظلم اور جبر کے خلاف آواز بلند کرنے والی وومین ایکشن فورم سندھ کی خواتین رہنما حسین مسرت امر سندھو، عرفانہ ملاح ،گل بدن عابده سموں کے علاوہ مقدس کیس کی مفت پیروی کرنے والے معروف وکیل حاجی قلندر بخش لغاری نے مقدس ریپ اور قتل کیس کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے بچوں کے ساتھ زیادتی کا خاتمہ اس وقت ہی ممکن ہے جب ملوث ملزمان کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لاکر سخت سے سخت سزائیں دی جائیں۔

خواتین رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر مزید مضبوط اور موثر قانون سازی کرنے اور مقامی سطح پر خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کے خواتین ایکشن فورم خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرنے کے علاوہ ان کو مفت قانونی مدد کی فراہمی جاری رکھے گی۔