پاکستان

تربت واقعہ: 15 افراد کی میتیں لاہور پہنچا دی گئیں

وزیر اعلیٰ بلوچستان، کمانڈر سدرن کمانڈ، صوبائی وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ حکام نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔
|

بلوچستان کے علاقے تربت میں فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 15 افراد کی نمازِ جنازہ کے بعد میتوں کو خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچا دیا گیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے ان افراد کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔

ان افراد کی نمازِ جنازہ کے دوران امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے سخت حفاظتی اقدامات کیے تھے۔

نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد تربت میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: ضلع کیچ سے تین لاشیں برآمد

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تربت واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

بعد ازاں تربت واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کو سی 130 طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا، جہاں سے انہیں سیالکوٹ، منڈی بہاالدین سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں بھیجا جائے گا۔

سینئر ضلعی انتظامیہ کے حکام نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر ڈان کو بتایا کہ شرپسندوں نے ان افراد کو پاک ایران سرحد کے قریب ہی فائرنگ کر کے ہلاک کیا جو غیر قانونی راستوں سے ایران میں داخل ہونا چاہتے تھے جس کے بعد وہ ترکی کے ذریعے ملازمت کے لیے یورپ جانا چاہتے تھے۔

شہباز شریف کا لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے تربت واقعے میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کے لیے مالی مدد کا اعلان کردیا۔

واقعے میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو فی کس 10 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔

اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ 15 افراد کا قتل انسانیت سوز واقعہ ہے، معصوم لوگوں کی زندگیاں چھیننے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں اور معصوم لوگوں کو جھانسہ دینے والے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس، ایف آئی اے کے ساتھ مل کر جعلی ٹریول ایجنٹس کا قلع قمع کرے گی۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل (15 نومبر کو) بلوچستان کے علاقے تربت میں واقع بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں جن کے بارے میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔

واضح رہے کہ ایف سی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تربت گورک میں نامعلوم مسلح افراد نے 15 افراد کو کیچ کے علاقے میں قریب سے فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ فائرنگ: قائم مقام ایس پی سمیت خاندان کے 4 افراد جاں بحق

ضلع کیچ کا شمار اُن حساس علاقوں میں ہوتا ہے جہاں مسلح افراد اکثر مزدوروں، سیکیورٹی فورسز اور حکومت کے حمایتِ یافتہ لوگوں پر حملے کرتے ہیں۔

صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے تاہم یہاں ترقیاتی کام دیگر صوبوں کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

صوبہ بلوچستان گذشتہ کچھ دہائیوں سے تشدد اور کشیدگی کے لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کی جانب یہاں سیکیورٹی فورسز اور قومی اثاثوں پر حملے ایک معمول ہیں جبکہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کے نتیجے میں سیکٹروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومتی پالیسی کے بعد اب تک متعدد علیحدگی پسند کمانڈر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوئے جن کی واپسی کو خوش آئندہ قرار دیا گیا۔