لائف اسٹائل

پاکستان میں ایرانی اور ترک فلموں کی نمائش کا امکان

کیا ایران، ترکی اور دیگر ممالک کی فلمیں بولی وڈ کی جگہ لے سکیں گی؟

بھارتی فلموں پر پابندی غیر معینہ مدت تک برقرار رہے گی لہذا پاکستانی سینما مالکان اور فلم ڈسٹری بیوٹرز نے ایرانی، ترکی، چینی اور جنوبی کورین فلموں کی نمائش پر غور شروع کردیا ہے۔

فلم ڈسٹری بیوشن کمپنی آئی ایم جی سی کے چیئرمین شیخ امجد راشد اور شائن پیکس سے تعلق رکھنے والے محسن یاسین نے ڈان سے بات چیت کے دوران پاکستان میں غیر ملکی فلموں کی نمائش پر بات کی۔

شیخ امجد راشد نے کہا ' ابھی اس پر کام ابتدائی مراحل پر ہے، ہم نے ایران اور ترکی کی فلموں کی نمائش کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بھارتی فلموں کا خلاءبھرا جاسکے'۔

محسن یاسین نے کہا ' ہاں ہم اس خلاءکو بھرنے کے لیے مختلف آپشنز کو دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں ترک ڈراموں کو کافی پسند کیا جاتا ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ وہاں کی فلموں کو بھی پسند کیا جائے گا، اس سے پہلے ہم صرف ہولی وڈ، بولی وڈ اور پاکستانی فلموں کی ہی نمائش کررہے تھے'۔

ہٹ ترک ڈرامے 'عشق ممنوع' کا ایک سین

اس اقدام کی وجہ یہ ہے کہ مقامی طور پر اتنی فلیں نہیں بن رہیں جو پاکستانی فلموں کو مستحکم رکھنے میں مدد دے سکیں۔

محسن یاسین کے مطابق ' ہولی وڈ میں سال بھر کے دوران ایک مقررہ تعداد میں فلمیں ریلیز ہوتی ہیں جو کہ مخصوص مارکیٹ کو مدنظر رکھ تیار کی جاتی ہیں، بولی وڈ کی مارکیٹ کافی وسیع ہے مگر سیاسی منظرنامے کی وجہ سے وہ ہمیشہ غیریقینی صورتحال کا شکار رہتی ہیں، پاکستانی فلمیں آتی ہیں مگر ان کی تعداد کم ہے جو اتنی بھی نہیں ہوتی کہ ایک سال کے 52 ہفتوں تک انہیں چلایا جاسکے، دوسری جانب ایرانی فلموں کی ساکھ اچھی ہے اور کچھ ایرانی ڈائریکٹرز نے بین الاقوامی ایوارڈز بھی جیتے ہیں'۔

تاہم ان دونوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ضروری نہیں کہ ان کی مستقل نمائش ہو، شیخ امجد راشد کے مطابق ' اگر بھارتی فلموں پر سے پابندی ہٹا لی جاتی ہے، تو پھر یہ اقدام ناکام ثابت ہوگا کیونکہ ایرانی اور ترک فلمیں کو منافع بخش ردعمل نہیں مل سکے گا کیونکہ وہ پاکستانی ثقافت سے بالکل مختلف ہیں'۔

انہوں نے کہا ' ایرانی فنکار ہمارے ناظرین کے لیے نئے ہوں گے، یہاں تک کہ مجھے خود معلوم نہیں کہ ان بڑے اداکار یا اداکارہ کون ہیں، تاہم یہ تجربہ کیا جاسکتا ہے اور یہاں ایک یا دو فلموں کی نمائش کی جاسکتی ہے'۔

اگرچہ ترک ڈرامے جیسے عشق ممنوع، فاطمہ گل اور میرا سلطان پاکستان میں ہٹ رہے مگر امجد راشد کا کہنا تھا کہ ان کے حقوق خریدنا کافی مہنگا پڑے گا۔

میرا سلطان کی کاسٹ

دوسری جانب محسن یاسین پر امید ہیں کہ ترک فلمیں ڈراموں کی طرح کامیاب ثابت ہوں گی ' یہ فارمولا ٹیلیویژن پر کامیاب رہا، ہم اب اسی طرح کا تجربہ فلموں کی کچھ اسکریننگ کرکے کرنا چاہتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ دیکھنے والے ان فلموں کو بھی پسند کریں گے'۔

آئی ایم جی سی کے چیئرمین نے کہا ایران اور ترکی کے ساتھ چین کو بھی آن بورڈ لایا جائے گا ' اس حوالے سے بارٹر سسٹم ہونا چاہئے، نئی مارکیوں کے لیے ہمیں بارٹر سسٹم اپنانا چاہئے یعنی پاکستانی فلموں کی بھی وہاں نمائش ہونی چاہئے'۔

انہوں نے مزید کہا ' جنوبی کوریا آج کل شاندار فلمیں بنا رہا ہے اور ہمیں چین کی مارکیٹ کو بھی کھنگالنا چاہئے، جب پاکستانی فلمیں چین میں ریلیز ہوں گی تو وہاں اچھا بزنس کریں گے اور برسوں تک چلی رہیں گی'۔