پاکستان

سبین قتل کیس،صفورہ گوٹھ حملے میں ملوث ملزم گرفتار

علی رحمٰن کو اے ٹی سی نے سانحہ صفورہ کیس میں مفرور قرار دیا تھا جبکہ اس پرسبین محمود قتل میں معاونت کا بھی الزام ہے۔

کراچی: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹی ٹو ایف کی ڈائریکٹر سبین محمود کے قتل اور صفورہ گوٹھ حملے میں ملوث ملزم علی رحمٰن کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔

علی رحمٰن عرف ٹونا کے حوالے سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ سبین محمود قتل کے ماسٹر مائینڈ سعد عزیز کا قریبی ساتھی ہے، اور اسے گذشتہ سال دسمبر میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے صفورہ حملے کے کیس میں بھی مفرور قرار دیا تھا۔

کراچی پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ راجہ عمر خطاب نے گزشتہ سال سعد عزیز، علی رحمٰن، حافظ عمر، محمود اور طیب کو سبین محمود کے قتل میں ملوث قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سبین محمود سپرد خاک، قتل کا مقدمہ درج،امریکا کی مذمت

سبین محمود کو گزشتہ سال اپریل 2015 میں ٹی ٹو ایف سے گھر جاتے ہوئے راستے میں قتل کردیا گیا تھا۔

راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ مذکورہ دہشت گرد داعش کے نظریات اور دہشت گردی کی سرگرمیوں سے متاثر تھے، اور اس سے منسلک ہونا چاہتے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال ہی 14 مئی کو صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کی بس پر ہونے والے مسلح حملے میں 43 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ سال دسمبر میں سی ٹی ڈی نے 4 اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جنھوں نے سانحہ صفورہ کیلئے مالی معاونت اور ملزمان کی ذہن سازی کی تھی۔

عمر خطاب کا کہنا تھا کہ 'یہ تمام افراد دہشت گرد تنظیم کے نیٹ ورک سے منسلک ہیں اور انہیں مالی اور دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں'۔

رواں سال جنوری میں سی ٹی ڈی کے سربراہ نے کہا تھا کہ گرفتار ہونے والے ایک ڈینٹل سرجن کے حوالے سے خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ القاعدہ کے برصغیر گروپ سے تعلق رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرجن کے القاعدہ کے برصغیر گروپ کے آپریٹر حارث اور علی رحمٰن عرف ٹونا سے رابطے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔